کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 124
رسالت دی کر بھیج دیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دیگر بندوں کے دلوں کو دیکھا تو تمام لوگوں میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے دلوں کو بہتر پایا تو انہیں رسولؐ کے وزیر(معاونین و ساتھی)بنا دیا۔کہ یہ لو گ آپؐ کے دین کے لئے قتال کریں گے۔اب جیسے مسلمان اچھا سمجھیں وہ اللہ کے ہاں اچھا ہے اور جسے مسلمان برا سمجھیں وہ اللہ کے ہاں برا ہے۔[1] ((عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ،قَالَ:قُلْتُ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ:هَلْ عِنْدَكُمْ كِتَابٌ؟ قَالَ:" لاَ،إِلَّا كِتَابُ اللّٰهِ،أَوْ فَهْمٌ أُعْطِيَهُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ،أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ. قَالَ:قُلْتُ:فَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ؟ قَالَ:العَقْلُ،وَفَكَاكُ الأَسِيرِ،وَلاَ يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِ)) ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے؟ انہوں نے جواب دیا نہیں،صرف اللہ کی کتاب(قرآن)ہے یا وہ فہم اور سمجھ جو کسی مسلمان کو عطا ہوتی ہے،اور یا جو کچھ اس صحیفہ میں ہے۔[2] میں نے پوچھا اس صحیفہ میں کیا ہے؟ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس میں،دیت،قیدیوں
[1] مسند احمد (1؍ 379)، مسند طیالسی (23)، الفقیہ والمتفقہ (1؍ 166)0اگرچہ اس موقوف حدیث آخری جملہ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ مرفوع ہے مگر یہ صحیح نہیں ہے بلکہ یہ بھی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا ہی قول ہے۔جیسا کہ میں نے اس کی وضاحت اپنی کتاب "البدعۃ واثرھا السئی فی الامۃ (۲۱،۲۲ )پر کی ہے۔ [2] امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی یہ بات صریح نص ہے جو شیعہ روافض کی وہ باطل آراہ کو رد کرتی ہے جن میں وہ آل بیت کی طرف طلم و تدلیس کی نسبت کرتے ہں کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان(آل بیت) کے پاس ایک کتاب تھی ۔جو موجودہ قرآن سے تین گنا تھی اس کا نام مصحف فاطمہ تھا۔تفصیل کے لئے دیکھیئے بغیۃ المرت ا لشیخ الاسلام ابن تیمیہ (۳۲۲۔۳۲۱)