کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 121
ہے جو سلف کے نقش قدم پر چلنے کو ضروری قرار دیتی ہے،اور اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نجات کا یہی راستہ ہے اور زندگی کا یہی طرز ہے۔ اب ہم وہ شک دور کرنا چاہتے ہیں جو بعض لوگوں کے دلوں میں پیدا ہو سکتا ہے۔تاکہ مومنین کا راستہ یقین کے ساتھ واضح ہو جائے۔ہمیں اس سے ایمان کی مٹھاس میسّر آجائے اور ہم اطمنان و سکون کے ساتھ اس پر چلتے رہیں۔یہ شکوک ہم مندرجہ ذیل دلائل سے دور کریں گے: ۱۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:﴿وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾(التوبہ:100) ترجمہ:اور جو لوگ قدیم ہیں سب سے پہلے ہجرت کر نے والے اور مدد کرنےوالے اور جو ان کے پیرو ہوئے نیکی کے ساتھ اللہ راضی ہو ا ان سے اور وہ راضی ہوئے اس سےاور تیار کر رکھے ہیں واسطے ان کے باغ کہ بہتی ہیں نیچے ان کے نہریں۔رہا کریں انہی میں ہمیشہ یہی بڑی کامیابی ہے۔ استدلال:اللہ نے ان لوگوں کی تعریف کی ہے جو روئے زمین کے بہترین لوگوں(صحابہ رضی اللہ عنہم)کی پیروی کرتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ جب وہ کوئی بات کریں تو اتباع کرنے والا اس کی اتباع کرے تو وہ اتباع کرنے والا قابل تعریف ہو۔(اللہ کی)رضا مندی کا مستحق،ہو اب اگر ان کی اتباع کرنے والا دوسرں سے ممتاز نہ ہو اس کی تمیز نہ کی جا سکتی ہو تو پھر وہ تعریف و رضامندی کا مستحق بھی نہیں ہوگا۔ ۲۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ(آل عمران:110)