کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 120
ہوگا۔اس کے بعد علم کلام نے میرے دل میں داخل ہونے کی بہت کوشش کی۔میرے سینے میں کشمکش پیدا کی مگر دل نے اس کو اپنے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی نہ ہی اس کو قبول کیا نہ اس کی طرف توجہ دی۔ خلاصہ کلام یہ کہ قرآن میں حجۃ بھی ہے اور دلائل اور قیاسات صحیحہ کی تمام اقسام بھی کافی تعداد میں ہیں۔اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مجادلہ اور اتمام حجۃ کا حکم دیا ہے فرماتا ہے:﴿وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ(النحل:125)ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیا کر۔دوسری جگہ فرمایا ہے:﴿وَلَا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ(العنكبوت:46)اور اہل کتاب سے اس طریقے سے گفتگو کرو جو بہترین ہے۔یہ کفار کے ساتھ مناظرات کی بات ہے جو قرآن میں موجود ہے،اور یہ رسول اور آپ کے صحابہ کا اپنے مخالفین کے ساتھ بحث و مناظرہ ہے اور ان پر حجۃ قائم کرنا ہے اس سے انکار صرف وہی کر سکتا ہے جو افراط کرنے والا جاہل ہو۔[1] صرف سلفی منہج ہی کیوں؟ کتاب و سنت کے دلائل اور صحابہ کے اقوال اس بارے میں بہت زیادہ ہیں کہ جن میں ان لوگوں کی تعریف کی گئی ہے جو سلف کے طریقے پر گامزن ہوں اور ان لوگوں کی مزمت کی گئی ہے جو ایسا نہیں کرتے اور یہ ایسی بات
[1] جو شخص اسلاف کے مزید مناظرے دیکھنا چاہتا ہے وہ میری کتاب مناظرات السلف مع حز ابلیس وافراخ الخلف دراسۃ وتحلیلاً دیکھے)(مناظرہ کا معنی ہے دلائل و براہین کے ساتھ مخالفین سے گفتگو کرنا اور ان کے دلائل کا مدلل رد کرنا۔