کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 12
چاہیئے کہ اسلامی حکومت کے گرد جو کفار حکومتیں تھیں وہ اسلامی حکومت میں رونما ہونے والے واقعات اور حالات سے کیسے باخبر تھیں کہ جیسے انہیں موقعہ ملے وہ حملہ کردیں۔ (۲) (دوسری بات یہ ثابت ہوتی ہے کہ)کفر یہ قومیں ایک دوسرے کو دعوت دیں گی اور اسلام،اسلامی حکومت،مسلمانوں اور اسلام کی دعوت دینے والوں کے خلاف سازشیں کرنے کے لئے اکھٹی ہوں گی۔جس نے بھی صلیبی جنگوں یا جنگ عظیم اول کے بارے میں پڑھا ہے جب انگریز نے خلافت اسلامیہ کے خاتمے کے لئے فوج منظم کی۔جو بھی یہ تاریخ پڑھے گا وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پیش گوئی کو بہت اچھی طرح سمجھ جائے گا۔اور جب انہوں نے خلافت اسلامیہ کا خاتمہ کر دیا تو انہوں نے پہلے اتحاد بنائے پھر کمیٹی(سلامتی کونسل)پھر اقوام متحدہ اور پھر نیو ورلڈ آرڈر،ان کے دلوں میں(جنگ کے لئے)آگ ان کی حرص اور لالچ نے بھڑ کائی تھی۔ (۳) حرص و طمع اس بات کی تھی کہ مسلم ممالک قدرتی وسائل سے مالا مال تھے۔اس خوبی نے کفار کو ان پر قبضہ کرنے کے لئے اکسایا،اسی لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلم امہ کو پیالے سے تشبیہ دی تھی،ایسا پیالہ جو عمدہ قسم کے کھانے سے بھرا ہوا ہو اور کھانے والے کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہو۔لہٰذا ان کفار نے مسلم ممالک پر حملہ کر دیاان میں سے ہر ملک شکار میں سے اپنا اپنا حصہ مانگ رہا ہے۔ (۴) کفار اقوام نے مسلمان ممالک کے وسائل پر قبضہ کیا اور بلا روک ٹوک ان کا سرمایہ لوٹا۔اور اسے مکمل طور پر ہڑپ کر لیا۔ (۵) کفار نے مسلم ممالک کو جمع شدہ لشکر بنا دیا ہے،انہیں چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تبدیل کر لیا ہے،جیسا کہ حدیث میں آتا ہے:((عن عبد اللّٰه بن حوالة الأزدى عن رسول اللّٰه صلَّى اللّٰه عليه وعلى آله وسلَّم قال:((إنكم ستجندون أجنادا:جنداً بالشام،وجنداً بالعراق،وجنداً باليمن))،فقال الحوالى:خر لي يا رسول اللّٰه،قال:((عليكم بالشام فمن أبى فليلحق بيمينه ويسبق من غدره فإن اللّٰه قد تكفل لي بالشام