کتاب: ماہ ربیع الاول اور عید میلاد - صفحہ 8
عید میلاد کے دلائل کاجائزہ عیدمیلاد منانے والے ایک طرف تواسے’’ بدعت حسنہ ‘‘کہتے ہیں یعنی یہ اعتراف کرتے ہیں کہ اس کاحکم قران وحدیث میں نہیں ہے بلکہ یہ بعد کی ایجاد ہے یعنی بدعت ہے لیکن بدعت حسنہ ہے ،مگر دوسر ی طرف قرآن وحدیث سے اس کے دلائل بھی پیش کرتے ہیں ،یہ عجیب تضاد ہے !کیونکہ اگر اس کے دلائل قران وحدیث میں ہے تو یہ بدعت حسنہ نہیں بلکہ سنت ہے ،اور اگر یہ بدعت حسنہ ہے تو قرآن وحدیث میں ا س کے دلائل کا ہوناممکن ہی نہیں ،صرف اسی بات پرغور کرلینے سے وہ تمام دلائل بے معنی ہوجاتے ہیں جومیلاد کے جوازمیں پیش کئے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک اوربات قابل غور ہے کہ اگر قرآن وحدیث میں عید میلاد کاحکم ہے تویہ حکم سب سے پہلے کس کوملا؟ظاہر ہے کہ صحابہ کرام کو،پھر سوال یہ ہے کہ صحابہ کرام نے اس حکم پرعمل کیوں نہ کیا؟ اس کادوہی جواب ہوسکتاہے ایک یہ کہ صحابہ کرام نے اس حکم کی نافرمانی کی،یہ ماننے کی صور ت صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کاارتکاب ہوگاونعوذباللہ من ذلک۔اوردوسرایہ کہ قران وحدیث میں یہ حکم موجودہی نہیں اسی لئے صحابہ کرام نے اس پرعمل نہ کیا، یہ ماننے کی صورت میں صحابہ کی عظمت برقرار رہتی ہے ،لیکن یہ دعوی غلط ثابت ہوتاہے کہ قران وحدیث میں اس کے دلائل ہیں ۔مگر افسوس ہے کہ کچھ لوگ اس سیدھی سادھی بات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے اور قرآن وحدیث سے زبردستی عید میلاد کے دلائل کشیدکرتے ہیں ۔اس قسم کے دلائل بہت پیش کئے جاتے ہیں ،مذکورہ تفصیل سے ایسے تمام دلائل کی حقیقت واضح ہوگئی ان پرمزید کچھ بحث کرنے کی ضرورت نہیں ہے ،لیکن پھربھی ہم بعض دلائل پرخصوصی بحث کرتے ہیں تاکہ بات اور واضح ہوجائے : ٭ غلط فہمی : کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَبِرَحْمَتِہِ فَبِذَلِکَ فَلْیَفْرَحُوا ہُوَ خَیْرٌ مِمَّا یَجْمَعُونَ﴾ کہہ دیجئے !کہ اللہ تعالیٰ کے فضل ورحمت کے ساتھ،پس اسکے ساتھ وہ خوش ہوجائیں ، وہ اس سے بہتر ہے جسے یہ جمع کرتے ہیں ۔[۱۰/یونس:۵۸]۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت پر خوشی ہونے کا حکم دے رہے ہیں ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو رحمۃ