کتاب: ماہ ربیع الاول اور عید میلاد - صفحہ 5
وأھل الحدیث، وأھل الکلام،وعلماء النسب والعامۃ وغیرہم‘‘
یعنی اسی طرح فاطمیوں کانسب بھی جھوٹا ہے اوریہ بات سب کومعلوم ہے کہ جمہور امت فاطمیوں کے نسب کوغلط قراردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ لوگ مجوسیوں یا یہودیوں کی اولاد ہیں ،یہ بات مشہور ومعروف ہے اس کی گواہی حنفیہ، مالکیہ ،شافعیہ،حنابلہ،اہل حدیث ،اہل کلام کے علماء،نسب کے ماہرین اورعوام وخواص سب دیتے ہیں [مجموع فتاوی ابن تیمیۃ :ج35ص128]۔
مذکورہ تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ’’عید میلاد‘‘ کی ایجاد کرنے والے مسلمان نہ تھے بلکہ یہ یہودیوں اور مجوسیوں کی ایجاد ہے انہوں نے گہری سازش کرکے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی اور اپنی حقیقت چھپانے کے لئے خود کوفاطمی النسل کہااور اپنے اس دعوی کومضبوط بنانے کے لئے’’ عید میلاد‘‘ کاڈرامہ کھیلاتاکہ لوگوں کویقین ہوجائے کہ واقعی یہ لوگ اہل بیت میں سے ہیں ۔
٭ مسلمانوں میں اس بدعت کارواج:
فاطمی دور کے مسلمانوں نے یہودیوں کی ایجادکردہ بدعت کوقبول نہیں کیااور یہ بدعت صرف فاطمی خلفاء ہی تک محدود رہی ،لیکن تقریباًدوسوسال کے بعد’’عمربن محمد‘‘ نام کاایک ملااورمجہول الحال شخص ظاہر ہوااور اس نے اس یہودی بدعت کی تجدیدکی ،اور’’ابوسعید الملک المعظم مظفرالدین بن زین الدین کوکبوری ‘‘نامی بادشاہ جوایک فضول خرچ اوربداخلاق بادشاہ تھا، لہولعب، گانے اورباجے سننااس کامشغلہ تھا،بلکہ وہ خودبھی ناچتا تھا[تاریخ مرآۃ الزمان ،وفیات الأعیان بحوالہ تاریخ میلاد:ص25،26]۔
اس بدخلق بادشاہ نے اس بدعت کومسلمانوں میں رائج کیا۔اس کے بعد ’’ابو الخطاب بن دحیہ‘‘ نامی ایک کذاب اور بددماغ شخص نے بادشاہ کوخوش کرنے کے لئے اس موضوع پرایک کتاب لکھ ڈالی پوری دنیامیں اس موضوع پریہ پہلی کتاب ہے جسے اس کذاب نے تالیف کی اس مؤلف کو تمام ائمہ نے متفق ہوکر کذاب کہاہے :ابن نجار کہتے ہیں :
’’رأیت الناس مجتمعین علی کذبہ ووضعہ وادعائہ لسمع مالم یسمعہ ولقاء من لم یلقہ‘‘
یعنی تمام لوگوں کااس بات پراتفاق ہے کہ ابن دحیۃ جھوٹااور حدیثیں گھڑنے والاہے اوریہ ایسے شخص سے سننے کادعوی کرتاہے جس سے ہرگز نہیں سنا اور ایسے شخص سے ملاقات کادعوی کرتاہے جن سے ہرگز نہیں ملا[لسان المیزان:ج4ص295]
اور حافظ ابن حجراس کے بارے محدثین کافیصلہ نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں :