کتاب: ماہ ربیع الاول اور عید میلاد - صفحہ 4
علماء کی اس متفقہ تحریر میں فاطمیوں کی حقیقت ان الفاظ میں واضح کی گی :
’’ھذا لحاکم بمصر-ھو وسلفہ-کفار فساق فجار، ملحدون زنادقۃ ،معطلون ،وللاسلام جاحدون، ولمذھب المجوسیۃ والثنویۃ معتقدون، قد عطلوا الحدود، وأباحو الفروج ،وأحلواالخمر،وسفکوا الدماء،وسبواالأنبیاء،ولعنواالسلف، و ادعواالربوبیۃوکتب فی سنۃ اثنتین وأربع مائۃ للھجرۃ، وقد کتب خطہ فی المحضر خلق کثیر‘‘
یعنی مصر کایہ بادشاہ حاکم اوراس کے تمام اگلے سربراہان ،کافر،فاجر،فاسق،ملحد، زندیق،فرقہ معطلہ سے تعلق رکھنے والے ، اسلام کے منکر اورمذہب مجوسیت اورثنویت کے معتقد تھے۔ان تمام لوگو ں نے حدود شرعیہ کوبے کارکردیاتھاحرام کاریوں کومباح کردیاتھا،مسلمانوں کاخون بے دردی سے بہایا،انبیاء کرام کوگالیاں دیں ،اسلاف پرلعنتیں بھیجیں ،خدائی کے دعوے کئے یہ ساری باتیں ۴۰۲ھ میں ہرطبقہ کے بے شمارآدمیوں کی موجودگی میں لکھی گئی ہیں ۔۔۔اور بہت سے لوگو ں نے اس میں دستخط کئے ہیں [دیکھئے :البدایۃ والنھایۃ:ج11ص 361، اور اس کااردوترجمہ تاریخ ابن کثیر:ج11ص779،780مذکورہ ترجمہ اسی کتاب کاہے ] ۔
اسی پر بس نہیں بلکہ بعض علماء نے اپنی بعض کتابوں میں ان کے کفروفسق پرخصوصی بحث کی ہے مثلاً امام غزالی نے اپنی کتاب ’’فضائح الباطنیۃ ‘‘ ایک خصوصی بحث کرتے ہوئے انہیں خالص کافر قرار دیا[دیکھئے :فضائح الباطنیۃ :ج1ص ج37]۔
بلکہ بعض علماء نے توان کے خلاف مستقل کتاب لکھ ڈالی ہے مثلاًامام قاضی ابوبکر الباقلانی رحمہ اللہ نے ’’کشف الأستار وھتک الأستار‘‘نامی کتاب لکھی اور اس میں ثابت کیاکہ فاطمی ،مجوسیوں کی اولاد ہیں اور ان کامذھب یہودونصاری کے مذہب سے بھی بدتر ہے ۔
یہ توعلماء اہل سنت کافیصلہ ہے ،لطف تو یہ ہے کہ وہ معتزلہ اور شیعہ جوعلی صسے افضل کسی کو نہیں سمجھتے انہوں نے بھی فاطمیوں کوکافر اورمنافق قرار دیاہے [مجموع فتاوی ابن تیمیۃ : ج35ص129]۔
غرض یہ کہ جمہور امت نے انہیں کافروفاسق قرار دیاہے علامہ ابن تیمہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’وکذالک النسب قدعلم أن جمہور الأمۃ تطعن فی نسبھم،ویذکرون أنہم من أولاد المجوس أوالیہود،ھذامشھور من شھادۃ علماء الطوائف من الحنفیۃ ،و المالکیۃ ،والشافعیۃ ،والحنابلۃ ،