کتاب: ماہ ربیع الاول اور عید میلاد - صفحہ 3
تیسرا جلوس ربیع الاول کو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نکالا جاتا تھا ۔اس جلوس میں انکا طریقہ یہ تھا کہ دار الفطرہ میں ۰ ۲قنطار عمدہ شکر سے مختلف قسم کا حلوہ تیار کیا جاتااور پیتل کے تین سو برتنوں میں ڈالا جاتا اور جب میلاد کی رات ہوتی تو اس حلوہ کو مختلف ارباب رسوم مثلاً:قاضی القضاۃ ،داعی الدعاۃ ،قراء، واعظین ،قاہر ہ اور مصرکی جامع مساجد کے صدور ،مزاروں کے مجاور ونگران اور دیگر ان لوگوں میں تقسیم کر دیا جاتا جن کا نام رجسٹرڈ ہوتا ۔[صبح الأعشی :ج3ص 576] ۔
مولاناسید سلیمان ندوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’اسلام میں میلاد کی مجلسو ں کارواج غالباًچوتھی صدی سے ہوا‘‘[سیرۃ النبی : ج3 ص 664 ]۔
مذکورہ حوالوں سے معلوم ہواکہ ’’عید میلاد‘‘ فاطمی دور) 362ھ ، 567ھ ( میں ایجاد ہوئی اور اسے ایجاد کرنے والے فاطمی خلفاء ہی تھے ،تفصیل کے لئے دیکھئے :البدع الحولیۃ :ص137تا151۔
٭ فاطمی خلفاء کی حقیقت:
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ اس بدعت کوایجاد کرنے والے فاطمی خلفاء حقیقت میں کون تھے ؟ یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ فاطمی خلفاء، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہاکی نسل سے ہرگز نہیں تھے بلکہ یہ لوگ یہودیوں اورمجوسیوں کی اولاد تھے اور اسلام کے کٹر دشمن تھے ،انہوں نے اسلام کومٹانے کے لئے اسلام کالبادہ اوڑھ لیااور سراسر جھوٹ اور فریب کاسہارالیتے ہوئے اپنے آپ کوفاطمی النسل ظاہرکیا،لیکن علماء وقت نے ان کے اس جھوٹ کاپردہ چاک کردیااور صاف اعلان کردیا کہ یہ لوگ فاطمی النسل ہرگز نہیں ہیں ۔چنانچہ علامہ ابن خلکان لکھتے ہیں :
’’وأھل العلم بالأنساب من المحققین ینکرون دعواہ فی النسب ‘‘
خاندان ونسب کے جاننے والے محققین علماء نے ان کے فاطمی النسل ہونے کے دعوی کی تردید کی ہے[وفیات الأعیان: ج3ص117، 118]۔
بلکہ 402ھ میں تو اہل سنت کے اکابرکی ایک میٹینگ ہوئی جس میں چوٹی کے محدثین ،فقہاء ، قاضیان اور دیگر بزرگان نے شرکت کی اور سب نے متفقہ طور پریہ فیصلہ دیا کہ خود کوفاطمی النسل ظاہر کرنے والے خلفاء جھوٹے اورمکار ہیں اہل بیت سے ان کاکوئی تعلق نہیں ہے ،پھرعلماء کے اس متفقہ فیصلہ کوتحریری شکل میں لکھاگیااورتمام لوگوں نے اس پردستخط کئے [دیکھئے :البدایۃ والنھایۃ:ج 11 ص360،361، اور اس کااردوترجمہ تاریخ ابن کثیر:ج11 ص779 ،780]۔