کتاب: ماہ ربیع الاول اور عید میلاد - صفحہ 2
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم ’’عید میلاد‘‘ کی تاریخ ٭ عید میلاد‘‘ کے موجد فاطمی خلفاء ہیں : عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ،عہدصحابہ رضی اللہ عنہم،نیزتابعین عظام اوران کے بعدکے ادوارمیں ’’عید میلاد‘‘ کاکوئی تصورنہیں تھا،بلکہ یہ بدعت بہت بعدمیں ایجادہوئی یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ اس کاانکارمیلاد منانے والے بھی نہیں کرسکتے ۔لہٰذاجب یہ بات مسلم ہے کہ اس عمل کی ایجاد بعد میں ہوئی توہمیں یہ ضرور پتہ لگاناچاہئے کہ اس کی ایجاد کب ہوئی ؟اور اسے ایجاد کرنے والے کون لوگ تھے؟اس سلسلے میں جب ہم تاریخ کی ورق گردانی کرتے ہیں تومعلوم ہوتاہے کہ اس بدعت کی ایجاد فاطمی دور ) 362؁ھ ، 567؁ھ ( میں ہوئی ،اور اسے ایجاد کرنے والے بھی فاطمی خلفاء ہی تھے۔أحمد بن علی بن عبد القادر، أبو العباس الحسینی العبیدی، تقی الدین المقریزی (المتوفی۸۴۵)لکھتے ہیں : ’’وکان للخلفاء الفاطمیین فی طول السنۃ أعیاد ومواسم وھی موسم رأس السنۃ،موسم أول العام،ویوم عاشورآء،ومولدالنبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔۔۔۔‘‘ یعنی فاطمی خلفاء کے یہاں سال بھرمیں کئی طرح کے جشن اورمحفلوں کاانعقاد ہوتاتھااوروہ یہ ہیں : سال کے اختتام کاجشن ،نئے سال کاجشن،یوم عاشورآء کا جشن،اورمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کاجشن۔ [الخطط المقریزیۃ :ج1ص495]۔ اور تقریباًیہی بات احمد بن علی بن احمد الفزاری القلقشندی ثم القاہری (المتوفی:۸۲۱ھ)نے کچھ یوں نقل کی ہے: اَلْجُلُوسُ الثَّالِث جُلُوسہ فِی موْلدِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِی الثَّانِی عَشرَ مِنْ شَہرِ رَبِیْعِ الأوَّلِ وَکَانَ عَادَتہُمْ فِیہِ أنْ یَّعمَلَ فِی دَارِ الْفِطْرۃِ عِشرُونَ قِنطَاراً مِنَ السُّکَّرِ الفَائِقِ حلْویٰ مِنْ طَرَائِفِ الأصْنَافِ، وَتَعبّی فِی ثَلاثَمِائَۃ صیْنِیۃ نُحَاسٍ۔فَإذَا کَانَ لَیلَۃُ ذٰلِکَ الموْلِد، تَفَرَّقَ فِی أرْبَابِ الرُّسُوْمِ: کَقَاضِی الْقُضَاۃِ، وَدَاعِی الدُّعَاۃِ، وَقُرّاء الْحضرَۃِ، وَالخُطبَاء ، وَالْمُتصَدّرِینْ بِالجَوامِعِ القَاہِرَۃِ وَمِصرَ، وَقَومۃ الْمُشَاہِدِ وَغَیْرہم مِمَّن لَہ اسْم ثَابِت بِالدِّیوَانِ۔