کتاب: ماہ ربیع الاول اور عید میلاد - صفحہ 13
ابولہب نے ثویبیہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے پچاس سال کے بعد آزادکیا،حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’ واعتقھا أبولہب بعد ما ھاجر النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم الی المدینۃ ‘‘
یعنی ابولہب نے اپنی لونڈی ثویبیہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ ہجرت کرنے کے بعد آزاد کیا،[استیعاب: ج1ص12]۔
ابن الجوزی لکھتے ہیں :
’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہاسے شادی کی تو ثویبیہ ابھی تک لونڈی تھیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہاان کے ساتھ حسن سلوک کرتے ‘‘[الوفاباحوال المصطفی:179,178/1]۔
بلکہ ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہانے جب دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابولہب کی لونڈی ثویبیہ کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں توانہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دلجوئی کی خاطر ابولہب سے ثویبیہ کوخریدکرآزاد کرنا چاہا لیکن ملعون ابولہب نے اسے بیچنے سے انکار کردیااور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ چھوڑ کرمدینہ ہجرت کر گئے تب ابولہب نے ثویبیہ کوآزاد کیا [الطبقات :ج1ص109,108]۔
اس پوری تفصیل سے معلوم ہوا کہ مذکورہ روایت تاریخی بیان کے بھی خلاف ہے لہٰذاقطعاً صحیح نہیں ۔
ثانیاً:
مذکورہ خواب جس نے بھی دیکھاہے ظن غالب ہے کہ اسے کفر کی حالت میں دیکھاہے اورغیر مسلم کاخواب تودرکنارشریعت میں اس کابیان بھی حجت نہیں ۔
ثالثاً:
مذکورہ روایت میں جوواقعہ ہے وہ شریعت اسلامیہ کے نزول سے پہلے کاواقعہ ہے اور شریعت اسلامیہ کے آنے کے بعد جب تورات ،زبوراورانجیل جیسی آسمانی کتابیں ہمارے لئے حجت نہیں ہیں پھر ابولہب جیسے کافروملعون کاعمل ہمارے لئے کیسے حجت ہوسکتاہے ۔
رابعاً:
مذکورہ روایت میں اگر میلادکی دلیل ہوتی تواللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے صحابہ بھی اس پرعمل کرتے ،عہد نبوی ،عہد صحابہ اور اس کے بعدکے ادوار میں اس پرعمل نہ ہونا اس بات کاثبوت ہے کہ اس روایت میں ’’عیدمیلاد ‘‘کی دلیل نہیں ہے ۔