کتاب: ماہ ربیع الاول اور عید میلاد - صفحہ 12
بلکہ امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا:(اگر آپ نے شرک کیاتوآپ کاعمل بھی ضائع ہوجائے گا)[زمر:65/39]۔
اور اس میں کسی کوشک نہیں کہ ابو لہب نے شرک جیسے عظیم جرم کاارتکاب کیاہے ۔
٭ اسی طرح ابولہب نے کفربھی کیااور یہ جرم بھی اعمال کو برباد کردیتاہے ،اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے :
(جوایمان کامنکروکافر ہے اس کے اعمال ضائع اور برباد ہیں )[مائدہ:5/5]۔
ز اسی طرح ابولہب نے اللہ کی وحی کوناپسندکیاہے اوریہ جرم بھی اعمال کو برباد کردیتاہے ،اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے :( یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیزوں کوناپسند کرتے ہیں پس اللہ نے ان کے اعمال ضائع وبرباد کردئے )[محمد:9/47]۔
ز اسی طرح ابولہب نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دشمنی کی ہے اوریہ جرم بھی اعمال کو برباد کردیتاہے ، اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے :
(جن لوگوں نے کفر کیااللہ کی راہ سے لوگوں کوروکااوررسول کی مخالفت کی اس کے بعد کہ ان کے لئے ہدایت ظاہر ہوچکی یہ ہرگز ہرگز اللہ کاکچھ نہیں بگاڑسکیں گے اوراللہ ایسے لوگو ں کے اعمال برباد کردے گا﴾[محمد:32/47]۔
٭ اسی طرح ابولہب نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آواز بلندکی ہے اوریہ جرم بھی اعمال کو برباد کردیتاہے ،اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے :
(اے ایما ن والو!اپنی آوازیں نبی کی آوازسے اوپرنہ کرواور نہ ان سے اونچی آوازسے بات کروجیسے آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو،کہیں (ایسانہ ہوکہ )تمہارے اعمال برباد ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو)[الحجرات:2/49]۔
غور کیجئے کہ مذکورہ جرائم میں سے جب صرف کسی ایک کے ارتکاب سے سار ے اعمال برباد ہو جاتے ہیں توابولہب جیساملعون شخص تو ان سارے جرائم کامرتکب ہے ،ایسے بھیانک مجرم کی تو پہاڑ و سمندر جیسی نیکیاں بھی برباد ہوجائیں گی چہ جائے کہ ایک پل کی اظہارخوشی اسے کوئی فائدہ پہنچاسکے ! معلوم ہواکہ شریعت کی روسے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ابولہب کواس کے کسی بھی عمل کاکوئی فائدہ پہنچ سکے لہٰذا مذکورہ روایت صحیح ہوہی نہیں سکتی ۔
(۴)چوتھی وجہ یہ ہے کہ یہ روایت تاریخی حقیقت کے بھی خلاف ہے کیونکہ اس میں یہ بیان ہواہے کہ ابولہب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے وقت اپنی لونڈی ثویبیہ کوآزاد کیا جبکہ تاریخی بیان یہ ہے کہ