کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 60
ختم کردیں میں تمہیں یہی چیز اس سے کم قیمت پر مہیا کردیتا ہوں اور نہ ہی فروخت کنندہ کو یہ پیشکش کی جا سکتی ہے کہ تم یہ چیز اسے نہ دو میں اس سے زیادہ میں خریدتا ہوں۔یہ دونوں طریقے اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں کیونکہ اس طرح لوگوں کے درمیان نفرت و عداوت بھی پیدا ہو سکتی ہے اور قیمتیں بھی بڑھ سکتی ہیں کہ جب ایک شخص زیادہ قیمت لگائے گا تو ہو سکتا ہے کوئی تیسرا اور پھر چوتھا اس سے بھی زیادہ قیمت لگا دے، یوں محض ضد کی وجہ سے چیز مہنگی ہو سکتی ہے اس لیے حدیث میں اس سے منع کیا گیا ہے۔چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ" ’’ کوئی شخص کسی کے سودے پر سودا نہ کرے۔‘‘[1] دوسری حدیث میں ہے۔ " لا يَسُمِ الْمُسْلِمُ عَلَى سَوْمِ أَخِيْهِ" ’’مسلمان اپنے بھائی کی قیمت پر قیمت نہ لگائے۔‘‘[2] اگرچہ نیلامی (بولی)میں بھی ایک شخص دوسرے شخص کی طرف سے لگائی گئی قیمت پر قیمت لگاتا ہے مگر یہ جائز ہے۔ ٭ ایک تو اس لیے کہ نیلام کا جواز خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے: " أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاعَ حِلْسًا وَقَدَحًا، وَقَالَ: مَنْ يَشْتَرِي هَذَا الحِلْسَ وَالقَدَحَ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَخَذْتُهُمَا بِدِرْهَمٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ، مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ؟، فَأَعْطَاهُ رَجُلٌ دِرْهَمَيْنِ: فَبَاعَهُمَا مِنْهُ. "
[1] ۔صحيح مسلم البر والصلة باب تحريم ظلم المسلم وخذ له۔ [2] ۔صحيح مسلم تحريم بيع الرجل علي بيع اخيه۔