کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 34
لی جائے گی، اس طرح اسکیم مالکان کو کچھ مدت کے لیے لوگوں کی دولت سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل جاتا ہے اور یہی جلب منفعت ان کا مطمع نظر ہوتا ہے۔یہ طریقہ سراسر خلاف شریعت ہے کیونکہ اسکیم نے ایک ہزار پلاٹس کی جو زائد فائلیں فروخت کی ہیں ان کی زمین ابھی اس کی ملکیت میں نہیں آئی لہٰذا اسکیم مالکان کو ان کی فروخت کا حق بھی نہیں پہنچتا۔ ٭ ہمارے ہاں جائیداد کی خریدو فروخت کے مروجہ طریقہ کار کے مطابق خریدار معاہدہ خرید کرکے کچھ رقم (بیعانہ)ادا کر دیتا ہے اور بقیہ ادائیگی کے لیے مہلت لے لیتا ہے اور معاہدے میں یہ شرائط بھی طے ہوتیں ہیں کہ اگر خریدار منحرف ہوگیا تو بیعانہ کی رقم ضبط ہو جائے گی اور اگر فروخت کنندہ اپنی بات پر قائم نہ رہا تو اس سے بیعانہ کی رقم دگنی وصول کی جائے گی۔اور یہ بات بھی معاہدے کا حصہ ہوتی ہے کہ معاہدہ بیعانہ کرنے والا اس معاہدے کی بنیاد پر کسی تیسرے فریق کو فروخت کرنا چاہے تو مالک کوکوئی اعتراض نہ ہوگا، بیعانہ دینے والا جس خریدار کا نام پیش کرے گا مالک اس کے نام ملکیت منتقل کرنے کا پابند ہو گا، بسااوقات بیعانہ دینے والا کچھ منافع لے کر آگے فروخت بھی کر دیتا ہے۔شرعی لحاظ سے اس طرح آگے فروخت کرنا جائز نہیں کیونکہ معاہدہ بیعانہ کرنے والا جائیداد مذکورکا ابھی مالک نہیں بنا۔اگر اصل مالک دگنا بیعانہ ادا کرکے منحرف ہو جائے جیسا کہ بعض اوقات ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں نزاع پیدا ہو گا۔ہاں اگر پراپرٹی مالک کے پاس منحرف ہو نے کا اختیار نہ ہویا سودامکمل ہو چکا ہو صرف بقیہ رقم کی ادائیگی باقی ہو تو پھر آگے فروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔اس سلسلہ میں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مالک کے انکار کی صورت میں اس سے دگنا بیعانہ وصول کرنا شرعی لحاظ سے درست نہیں ہے۔ ٭ ملکیت کے بغیر فروخت کی تیسری صورت سٹاک مارکیٹ میں رائجShort sales ہےاس میں فروخت کنندہ ایسے شیئرزبیچ دیتا ہے جو اس کی ملکیت میں نہیں ہوتے لیکن اسے یہ امید ہوتی ہے کہ وہ کلیئرنگ سے قبل مارکیٹ سے سستےداموں حاصل کر کے خریدار کے