کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 29
خریدو فروخت کے زریں اسلامی اصول
خریدو فروخت کا جو معاملہ بھی ہو اس میں تین چیزیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔
1۔معاملہ کرنے والے فریقین۔
2۔وہ چیز جس کا سودا کیا جا رہا۔
3۔چیز کی قیمت۔
شریعت نے ہر ایک کے لیے الگ الگ ہدایات دی ہیں۔فریقین کے لیےجو اصول مقرر کئے گئے ہیں وہ یہ ہیں۔
معاملہ باہمی رضا مندی سے طے پانا چاہیے
بیع کی شرط اول یہ ہے کہ فریقین کا نہ صرف ذہنی توازن درست ہو اور وہ معاملات کی سوجھ بوجھ رکھتے ہوں بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ سودے پر یکساں طور پر رضا مند ہوں چنانچہ لین دین کے وہ تمام معاملات جن میں فریقین کی حقیقی رضامندی یکساں طور پر نہ پائی جاتی ہوناجائزہیں۔چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے۔
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا ﴾
’’اے ایمان والو!ایک دوسرے کا مال باطل طریقہ سے نہ کھاؤ مگر یہ کہ تجارت ہوتمہاری باہمی رضا مندی سے۔اور اپنےنفسوں کو قتل نہ کرو۔بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ رحم کرنے والاہے۔‘‘[1]
[1] ۔النساء:29.