کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 27
اندازہ نہ لگا سکتا ہوجو وہ فروخت کرنا چاہتا ہو وہاں مساومہ ایک مثالی طریقہ ہو سکتا ہے۔
2۔نیلام
فروخت کنندہ یوں کہے جو مجھے زیادہ قیمت دے گا میں یہ چیز اس کو بیچ دوں گا۔یہ بھی اصل میں مساومہ کی ہی ایک قسم ہے جس میں فروخت کنندہ ایک متعین قیمت طلب کرنے کی بجائے خریداری کے خواہاں کو دعوت دیتا ہے کہ وہ قیمت لگائیں جس کی بولی زیادہ ہو گی اس کے ساتھ بیع منعقد ہو جائے گی۔
اس کے مقابلے میں ٹینڈر(مُناقصہ)پر خریداری ہے جس میں خریداریہ کہتا ہے کہ مجھے فلاں چیز کی ضرورت ہے جو کم قیمت پر مہیا کرے گا میں اس سے لوں گا۔یہ جدید صورت ہے جس کاقدیم فقہی ذخیرہ میں تذکرہ نہیں ملتا تاہم اس کا بھی وہی حکم ہے جو نیلام کا ہے۔
3۔مُرابحہ
مرابحہ سے مراد ہے کہ فروخت کنندہ کوئی چیز اس وضاحت کے ساتھ بیچے کہ اس پر میری یہ لاگت آئی ہے اور اب میں اتنے منافع کے ساتھ فلاں قیمت پر آپ کو بیچتا ہوں۔مرابحہ کا معنی ہے’’نفع پربیچنا‘‘مرابحہ میں قیمت نقد بھی ہو سکتی ہے اور ادھار بھی۔فروخت کندہ کی جانب سے مشتری کو اپنی لاگت اور اس میں شامل منافع سے آگاہ کرنا ہی وہ نکتہ ہے جو مرابحہ کو مساومہ سےالگ کرتا ہے۔تجارت میں ناتجربہ کار اور بھاؤ تاؤ سے ناواقف شخص کے لئے مرابحہ سود مند طریقہ ہے۔
4۔تولیہ
جب فروخت کنندہ کوئی چیز نفع و نقصان کے بغیر لاگت قیمت پر ہی فروخت کرے تو اس کو بیع تولیہ کہتے ہیں۔تولیہ کا لغوی معنی ہے’’والی بنانا‘‘فروخت کنندہ چونکہ نفع حاصل کئے بغیر ہی خریدار کو چیز کا مالک بنا دیتا ہے اس لیے اس کو تو لیہ کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔