کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 26
دوسری طرف اس کا معاوضہ تو اس کے لیے اجارہ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔جس کا معنی ہے کہ کرایہ داری اور محنت مزدوری کا معاملہ۔اس کے احکام علیحدہ بیان کئے جائیں گے۔قیمت کی ادائیگی کے اعتبار سے بھی بیع کی چار قسمیں ہیں۔
خریدی گئی چیز کی حوالگی اور قیمت دونوں نقد ہوں تو اس کو نقد خریدوفرخت اور اگر چیز کی سپردگی تو فوری ہو مگر قیمت کی ادائیگی مستقبل کی کسی تاریخ پر طے ہو تو اسے ادھار خریدوفروخت،’’بيع مؤجل‘‘ کا نام دیتے ہیں۔جب قیمت کی مکمل ادائیگی تو پیشگی کر دی جائے لیکن چیز کی حوالگی کے لیےمستقبل کی کوئی تاریخ مقرر ہو تو اس کو’’بیع سلم‘‘ کہتے ہیں جو کچھ مخصوص شرائط کے ساتھ جائز ہے۔اگر قیمت کی ادائیگی اور چیز کی سپردگی دونوں ادھار ہوں تو اس کو حدیث میں’’بيع الكالي بالكالي‘‘ کہا گیا ہے جو کہ ناجائز ہے۔
فائدہ:
بعض اوقات مشتری فوری ادائیگی کی بجائے یہ کہہ دیتا ہے کہ پیسے بعد میں دوں گا، بعد میں کب دوں گا یہ طے نہیں ہوتا۔یہ صورت ادھار میں شامل نہیں بلکہ نقد کی ہی ایک شکل ہے جس میں فروخت کنندہ کچھ رعایت دے دیتا ہے۔اس میں اورادھار میں فرق ہے۔وہ یہ کہ ادھارمیں مقررہ مدت سے قبل ادائیگی کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا جبکہ اس صورت میں فروخت کنندہ جب چاہے تقاضا کر سکتا ہے۔اگرچہ وہ اپنی مرضی سے جب تک چاہے تاخیر کرتا رہے لیکن اصولی طور پراسے بیع کے فوری بعد مطالبے کا حق حاصل ہو جاتا ہے۔
قیمت فروخت کے لحاظ سے بھی بیع کی مختلف قسمیں ہیں۔
1۔مُساومہ
یہ خریدو فروخت کی ایک عام قسم ہے جس میں فروخت کنندہ اپنی قیمت خرید یا لاگت ظاہر کئے بغیر کسی بھی قیمت پر فروخت کرتا ہے۔مساومہ کا معنی ہے’’بھاؤتاؤ‘‘۔اس میں چونکہ فروخت کنندہ اورخریدارکے درمیان قیمت کا تعین بھاؤتاؤ کے ذریعے ہو تا ہے فروخت کنندہ اپنی لاگت بتانے کاپابند نہیں ہو تااس لیے اسےمساومہ کہتے ہیں۔جہاں فروخت کنندہ ان اشیاءکی لاگت کاصحیح