کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 22
ایک مرتبہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کسب معاش کا بہترین اور باعث برکت ذریعہ کونسا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ، وكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ."
’’انسان کا ا پنے ہاتھ سے کام کرنا اور ہر بیع مبرور۔‘‘[1]
یعنی بہترین پیشہ وہ ہے جس میں انسان کو اپنے ہاتھ سے محنت کرنی پڑے یا پھر ایسی تجارت جس میں امانت ودیانت کی روح کارفرما ہو۔ثابت ہواتجارت بابرکت ذریعہ معاش ہے تاہم اس میں دنیا ہی مدنظر نہیں ہونی چاہیے بلکہ آخرت کی فلاح بھی مطلوب ہے اس لیے یہ شریعت کے تابع ہونی چاہیے۔جو خریدوفروخت شریعت کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کو ملحوظ رکھ کر کی جائے اس کو بیع مبرور کہتے ہیں۔یہ حدیث بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام ہماری معاشی سرگرمیوں کو ایک نظم ونسق کے تحت دیکھنا چاہتا ہے۔
خریدوفروخت کی اجازت کا فلسفہ
یہ بات مسلم ہے کہ خریدوفروخت ہمیشہ سے انسانی زندگی کا لازمی حصہ رہا ہے اس لیے کہ یہ انسان کی فطری ضرورت ہے جس کے بغیر اس کی ضروریات پوری نہیں ہوسکتیں کیونکہ دنیا میں ہر شخص کسی نہ کسی لحاظ سے دوسروں کا دست نگر ہے، یہ ممکن نہیں کہ وہ اپنے استعمال کی تمام اشیاء خود ہی پیدا یا تیار کرلے۔مثلاً ایک شخص کسان ہے جو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے خود ہی کھیتی باڑی کرتا ہے مگر زرعی آلات،لباس اور رہائش کے سلسلے میں وہ دوسروں کا محتاج ہوتا ہے۔اسی لیے کہا جاتا ہے’’الانسان مدنی بالطبع‘‘انسان اپنی حاجات وضروریات کے لیے ہرآن دوسروں کا محتاج ہے۔جب ہرشخص کی ضرورتیں دوسروں کے ساتھ بندھی ہوئی ہیں تو پھر خریدوفروخت کے معاملات ناگزیر ہیں۔
[1] ۔مسند احمد 17728۔