کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 183
کرنسی کی تاریخ سونے، چاندی کے بحیثیت زر استعمال ہونے سے قبل دنیا میں’’زر بضاعتی‘‘ یا’’اجناسی زر‘‘انفقود السلع كا نظام رائج تها۔اس سسٹم كے تحت ہرخطے کے لوگوں نے اپنے علاقے میں مقبول اورقیمتی شمار ہونے والی اشیاء کو زر کا درجہ دیا۔بعض علاقوں میں چاول بعض میں چائے زر کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔چنانچہ معروف سعودی عالم جسٹس ڈاکٹر عبداللہ بن سلیمان منیع لکھتے ہیں۔ ’’اس نظام میں یہ طے پایاکہ ایسی اشیاء کو زر بضاعتی قرار دیا جائے جن میں حسابی وحدت، قیمتوں کی یکسانیت، بحیثیت مال جمع کئے جانے کی استعداد اور قوت خرید موجودہو۔یہ اشیاء نوعیت کے اعتبار سے مختلف تھیں مثلاً ساحلی علاقہ جات میں موتیوں کو بطورثمن(زر)استعمال کیا گیا۔سردعلاقوں میں پشم کو ثمن ٹھرایا گیا۔جبکہ معتدل موسم کے حامل ممالک میں آباد لوگوں کی خوشحال زندگی اور آسودہ حالی کی بنا پر خوبصورت اشیاء(مثلاً قیمتی پتھروں کے نگینے، عمدہ لباس، ہاتھی کے دانت، مچھلیاں وغیرہ)کو کرنسی قراردیا گیا۔جاپان کے بارے میں کہا جاتا ہےکہ وہاں چاول کو بطور کرنسی استعمال کیا گیا جبکہ وسط ایشیاء میں چائے،وسطی افریقہ میں نمک کے ڈلوں اور شمالی یورپ میں پوستین کو کرنسی قراردیاگیا۔‘‘[1] رومی بادشاہ جولئیس سیزر(دور حکومت60تا44ق م)کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کی فوج کو تنخواہ نمک کی شکل میں ملتی تھی۔نمک کو لاطینی میں ’’سیل‘‘کہتے ہیں اسی سے لفظ Salaryنکلا ہے جس کا معنی’’تنخواہ‘‘ ہوتا ہے۔ چونکہ اشیاء ضائع ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے اور ان کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی بھی
[1] ۔کاغذی کرنسی کی تاریخ۔ارتقاء ۔شرعی حیثیت ص:10۔