کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 180
٭ قتل کی دیت سو اونٹ ہے اگر کسی کے پاس اونٹ نہ ہوں تو وہ ان کی قیمت ادا کردے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں آٹھ سو دینار مقرر تھی۔ " كَانَتْ قِيمَةُ الدِّيَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَمَانَ مِائَةِ دِينَارٍ " ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں دیت کی قیمت آٹھ سو دینار تھی۔‘‘[1] اس کامطلب ہے کہ عہد رسالت میں ایک اونٹ کی قیمت آٹھ دینارتھی۔جدیدتحقیق کے مطابق شرعی دینار کا وزن 4.25 گرام ہے۔[2] اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک اونٹ کی قیمت 34 گرام سونا بنی، آج بھی اتنے سونے کے عوض ا یک اونٹ خریدا جاسکتا ہے۔اگرچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اونٹ گراں ہونے پر دیت کی قیم آٹھ سو سے بڑھا کر ہزار دینار کردی تھی مگر آج کل ایک سو اونٹ خریدنے کے لیے آٹھ سو دینار یعنی 3400 سوگرام سونا کافی ہے۔ ٭ حضرت عروہ بارقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں۔ " أَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا يَشْتَرِي بِهِ أُضْحِيَّةً، أَوْ شَاةً فَاشْتَرَى شَاتَيْنِ فَبَاعَ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ فَأَتَاهُ بِشَاةٍ وَدِينَارٍ " ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک دیناردیا تاکہ وہ اس سے ایک قربانی یا ایک بکری خریدے۔انہوں نے دوبکریاں خرید لیں پھر ان میں سے ایک کو ایک دینار میں بیچ دیا ایک بکری اور ایک دینار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے۔‘‘[3] یعنی عہد رسالت میں 4.25 گرام سونے کے عوض ایک بکری خریدی جاسکتی تھی، آج بھی
[1] ۔سنن ابي داؤد باب الدية كم هي۔ [2] ۔دیکھیے: الموسوعة الفقهية :ماده دنانير۔ [3] ۔سنن ابي داؤد باب في المضارب يخالف۔سنن ابن ماجه باب الأمين فيربح۔مسند احمد حديث عروة أبي الجعد۔