کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 166
اسلام کا نظریہ زراور کاغذی کرنسی کی حقیقت چونکہ لوگوں کے مابین لین دین کے تمام معاملات میں مرکز ومحورز ہ ہوتا ہے اس لیے ہر معاشی نظام میں زر اور اس کے متعلقات کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔زر کی اس اہمیت کے پیش نظر علمائے اسلام نے بھی اپنی تحریری کاوشوں میں اس موضوع کے تمام پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی ہے۔اسلام کے قرون اولیٰ میں قانونی زر سونے، چاندی کے سکوں(دنانیر ودراہم) کی شکل میں ہوتا تھا مگر دور حاضر میں تمام ممالک کے مالیاتی نظام کی اساس کاغذی کرنسی ہے، سونے چاندی کے سکے پوری دنیا میں کہیں استعمال نہیں ہوتے۔اسلامی نقطہ نظر سے زر کی حقیقت اور مروجہ کرنسی نوٹوں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ذیل میں اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں۔ زر کی تعریف زر کو عربی میں نَقد کہتے ہیں۔ لغت کی مشہور کتاب المعجم الوسیط میں نقد کا معنی یوں لکھاہے۔ "النقد (في البيع) خلاف النسئية ويقال:درهم نقد: جيد لا زيف في (ج) نقود۔والعملة من الذهب أو الفضة وغير هما مما يتعامل به و۔فن تميز جيدالكلام من رديئه وصحيحه من فاسده" ’’خریدوفروخت میں نقد کا معنی ہوتا ہے جو ادھار نہ ہو، عمدہ قسم کا درہم جس میں کھوٹ نہ ہو کو’’درہم نقد‘‘ کہا جاتا ہے۔اس کی جمع نقود آتی ہے۔اور نقد اس کرنسی کو کہتے ہیں جس کے ذریعے لین دین ہوتا ہو خواہ سونے کی بنی ہو یا چاندی کی یا ان دونوں کے علاوہ کسی چیز سے عمدہ اور ردی،صحیح اور فاسد کلام کے مابین امتیاز کرنے کے