کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 161
گی اور اگر نقصان ہوا تو اس میں بھی سب اپنے اپنے حصے کے مطابق شریک ہوں گے۔جب صکوک کی مدت پوری ہوگی تو کمپنی ان کو خرید کر دوبارہ تنہا مالک بن جائے گی۔ 2۔مضاربہ صکوک:یہ وہ تمسکات ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کے حامل نے اتنی رقم مضاربہ کی بنیاد پر دی ہوئی ہے۔یہ صکوک یا تو وہ کمپنیاں جاری کرتی ہیں جو مضاربہ کی بنیاد پر سر مایہ حاصل کرنا چاہتی ہیں، یا پھر ان کا اجراء ان مالیاتی اداروں کی جانب سے ہوتا ہے جنہوں نےمضاربہ پر رقم دے رکھی ہو۔مثلاً ایک بینک نے پچاس ملین روپے کسی پارٹی کو تین سال کے لیے مضاربہ پر دئیے ہوئے ہیں اور اب وہ چاہتا ہے کہ یہ رقم کے مساوی مالیت کے سرٹیفکیٹ یعنی مضاربہ صکوک بنا کر فروخت کردے گا۔جو لوگ یہ سرٹیفکیٹ خریدیں گے وہ اس مضاربہ سے حاصل ہونے والے منافع میں حصہ دارہوں گے۔جب مدت ختم ہوگی تو بینک وہ صکوک دوبارہ خریدلے گا۔ 3۔اجارہ صکوک: یہ صکوک کی اہم ترین قسم ہے، اس کا اطلاق ان تمسکات پر ہوتا ہے جو کرایہ پر دئیے گئے اثاثوں اور ان کی منفعت (Usufruct)میں متناسب حصہ کی ملکیت کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان اثاثوں سے جو کرایہ حاصل ہوتا ہے صکوک ہولڈرز اپنے حصص کے تناسب سے اس میں شریک ہوتے ہیں۔مشارکہ اور اجارہ صکوک میں یہ فرق ہے کہ اول الذکر میں شراکت سے حاصل منافع تقسیم ہوتا ہے اور اخیرالذکر میں اثاثہ سے ملنے والا کرایہ تقسیم کیا جاتا ہے۔ اجارہ صکوک کبھی تو اثاثے یا منفعت کا مالک براہ راست خود صکوک جاری کرتا ہے اور کبھی مالیاتی ایجنٹ کے ذریعے یہ کام کرتا ہے۔یہ مالیاتی ایجنٹ ایک ادارہ ہوتا ہے جو خاص اسی مقصدکے لیے ہی قائم کیا جاتا ہے اس لیے اسے سپیشل پرپزوہیکل(SPV) کا نام دیا جاتا ہے۔ مثلاً حکومت کو سرمائے کی ضرورت ہے اور اس کے پاس ایک بلڈنگ ہے جس کی قیمت ایک