کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 158
صُکُک(Sukuk)کی شرعی حیثیت صکوک اسلامی قوانین کے تحت سرمایہ حاصل کرنے کا یک متبادل ذریعہ ہے کہ جس طرح طویل المیاد قرضے کے لیے سود پر مبنی بانڈز یا مختلف سرٹیفکیٹس جاری کئے جاتے ہیں اسی طرح جائز طریقے سے رواں سرمائے کی ضروریات کا انتظام کرنے کے لیے صکوک جاری کئے جاتے ہیں جو صرف قرضوں کے بجائے جاری کنندہ ادارے کے کاروباری اور مالی اثاثوں میں ملکیت کے دستاویزی ثبوت ہوتے ہیں۔ صکوک کی تعریف صکوک ’’صک‘‘ کی جمع ہے جس کے معنی ہے’’دستاویز۔‘‘ قبل ازیں قرض دستاویزات کی خریدو فروخت پرگفتگو کرتے ہوئے یہ بات بیان ہو چکی ہے کہ مروان بن حکم کے دور میں بیت المال سے راشن حاصل کرنے کے لیے لوگوں کو جو کارڈز جاری کئے جاتے تھے انہیں’’صکوک‘‘ کہا جاتا تھا لیکن صکوک کا جدید مفہوم اس سے مختلف ہے۔عصر حاضر کے مسلم معیشت دانوں کی اصطلاح میں صکوک کا مطلب ہے: ’’وہ تمکات جو یکساں مالیت کے ہوتے ہیں اور کسی اثاثے یا کسی معلوم اثاثے کے حق استعمال یا فراہم کی جانے والی خدمات (Services)یا کسی متعین پراجیکٹ کے اثاثہ جات یا کسی مخصوص کاروبار میں ملکیت کے متناسب غیر منقسم حصے کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘‘[1] سادہ الفاظ میں سرمایہ کاری سرٹیفکیٹس ہیں۔بعض لوگ انہیں اسلامی بانڈز کا نام بھی دیتے
[1] ۔المعايير الشرعية :ص 288،مطبوعه 2007۔