کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 146
٭ ایک شخص جسے گاڑی یا مشینری کی خریداری کے لیے سرمایہ درکار ہے بینک سے درخواست کرتا ہے کہ اسے اس قسم کی گاڑی یا مشینری خرید کر اجارہ پر دے دی جائے۔اگر اس کی مالی حالت اطمینان بخش ہوتو بینک اس کو مطلوبہ سہولت فراہم کرنے پر تیار ہوجاتاہے۔ ٭ سب سے پہلے فریقین کے درمیان ماسٹر فائنانسنگ ایگریمنٹ یعنی’’ اصولی معاہدہ برائے فراہمی تمویل‘‘ کے عنوان سے باہمی مفاہمت کے ایک معاہدے پردستخط ہوتے ہیں جس میں وہ تمام شرائط وضوابط درج ہوتی ہیں جن کے مطابق اجارہ کا معاملہ وجود میں آنا ہوتا ہے۔اس موقع پر بینک درخواست دہندہ سے یکطرفہ طور پر یہ وعدہ بھی لے لیتا ہے کہ جب بینک مارکیٹ سے اس کی مطلوبہ گاڑی خرید لے گا تو وہ ضرور اجارہ پر لے گا،اور اگر اس نے بینک کی خریداری کے بعد وہ چیز اجارہ پر نہ لی اور بینک کواپنی لاگت سے کم قیمت پردوسری جگہ بیچنی پڑی تو بینک کے اس نقصان کی تلافی وہ کرے گا۔نیز اسی موقع پر بینک درخواست دہندہ سے مطلوبہ چیز کی قیمت کا کچھ حصہ بالعموم بیس فیصد نقد رقم کی صورت میں جسے اسلامی بینک سیکورٹی ڈپازٹ کا نام دیتے ہیں پیشگی وصول پالیتاہے تاکہ اگر وہ بینک کی خریداری کے بعد اپنا وعدہ ایفاء نہ کرے،یا ادائیگی میں ناکام رہے، یا دیوالیہ ہوجائے، یااگرگاڑی واپس کرے اور اس کی لاپروائی یا بد عہدی کےباعث کوئی نقصان ہوا ہوتو اس رقم سےوصول کرنے میں سہولت رہے۔ البتہ معاہدہ اجارہ پر دستخط مطلوبہ چیز کے حصول کے بعد ہوتے ہیں۔چونکہ اجارہ کی تمام شرائط وضوابط ماسٹر فائنانسنگ ایگریمنٹ کی صورت میں پہلے ہی طے پاچکی ہوتیں ہیں اور اس معاہدے میں بھی وضاحت ہوتی ہے کہ یہ اجارہ انہی شرائط وضوابط کے مطابق منعقد ہورہاہے جو ماسٹرفائنانسنگ ایگریمنٹ میں مذکور ہیں خصوصاً کارپوریٹ اجارہ میں تو یہ معاہدہ اس اصولی معاہدے کاضمیمہ ہی قرار پاتا ہے،لہذا معاہدہ اجارہ پر دستخط کومحض رسمی کاروائی سمجھنا چاہیے۔ ٭ اجارہ کے معاہدے پر دستخط کراتے وقت بینک کلائنٹ سے یہ وعدہ بھی لے لیتا ہے کہ اگر