کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 102
لڑانے کا کھیل ہے جسے جوا کہا جاتا ہے۔یہی جو شیئرزاور کرنسی کی جگہ دیگر اجناس کی بنیاد پر بھی کھیلاجاتا ہے۔ اگر آپشن اوپن ہو تو درج بالا خرابیوں کے ساتھ غیر ملکیتی چیز کا سودہ کرنے کی خرابی بھی شامل ہو جاتی ہے۔ بعض شبہات کا ازالہ پہلا شبہ: علمائے دین بیعانہ کو جائز قرار دیتے ہیں۔آپشن فیس بیعانہ کے مشابہ ہے کہ جس طرح بیعانہ دینے والا چیز نہ خرید سکے تو بیعانہ ضبط ہو جاتا ہے اسی طرح اگر اختیار لینے والا چیزنہ خریدے تو آپشن فیس ضبط ہو جاتی ہے۔مزید یہ کہ جس طرح بیعانہ میں مشتری کو مقررہ تاریخ تک چیز خریدنے کا حق ہوتا ہے۔اسی طرح اختیار میں بھی مشتری کو متعین تاریخ تک خریداری کا حق ہوتا ہے۔لہٰذا بیعانہ کی طرح یہ بھی جائز ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے بیعانہ کے بارے میں جاننا ضروری ہے جسے علمائے دین نے جائز قرار دیا ہے۔جب کوئی کاروباری معاملہ اس طرح طے پائے کہ کچھ رقم پیشگی ادا کر کے یہ کہا جائے کہ اگر میں نے یہ چیز خریدلی تو یہ رقم قیمت کا حصہ شمار ہوگی اور اگر نہ خریدی تو یہ آپ کی ملکیت ہوگی تو اس کو’’بیعانہ کی بیع‘‘’’بيع الْعَرَبُونُ‘‘ کہا جاتا ہے۔چنانچہ سنن ابن ماجہ میں بیعانہ کی تعریف یوں کی گئی ہے۔ "لعربان أن يشتري الرجل دابة بمائة دينار فيعطيه دينارين أربونًا فيقول: إن لم أشتر الدابة فالديناران لك " ’’بیعانہ یہ ہےکہ آدمی (مثلا)سو دینار کا جانور خریدے اور دودینار بیعانہ کے طور پر دے کر یہ کہے کہ اگر میں نے یہ جانور نہ لیا تو یہ دو دینار تمھارے ہوں گے۔‘‘[1]
[1] ۔باب بيع العربان۔