کتاب: معیشت وتجارت کے اسلامی احکام - صفحہ 100
ہوگا۔لہٰذا ’’الف‘‘’’ب‘‘ کو ایک روپیہ فی ڈالر فیس ادا کر کے تین مہینوں تک اسّی روپے فی ڈالرایک ہزارڈالر خرید نے اختیارلے لیتا ہے۔اب اگر مقررہ تاریخ تک روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو وہ’’ب‘‘ سے اسی روپےکے حساب سے ایک ہزار ڈالر خرید لے گا۔اور اگر کمی واقع ہوتی ہے تووہ’’ب‘‘سے خریدنے کی بجائے مارکیٹ سے خریدے گا۔اس صورت میں اگرچہ اسے آپشن فیس کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا تاہم مارکیٹ سے ڈالر سستا مل جائےگا۔ بیچنے کا اختیار(Put option) اس میں اگر اختیار لینے والا فروخت کرنا چاہے تو اختیار دہندہ خریدنے کا پابند ہوتا ہے جبکہ خریداری اختیار میں بیچنے کی پابندی تھی یعنی یہ خریداری اختیار کے برخلاف ہے۔اس کا پہلا مقصد خریدو فروخت کے ذریعے قیمتوں کی کمی سے فائدہ اٹھانا ہے۔مثلاً’’الف‘‘ ’’ب‘‘لو ایک سو روپیہ آپشن ادا کرکے ایک مہینے تک کسی کمپنی کے ایک سو شیئرزپچاس روپے فی شیئرز کے حساب سے فروخت کرنے کا اختیارخرید لیتا ہے۔اب اگر اس عرصہ میں شیئر کی قیمت گر گئی تو ’’الف‘‘وہ شیئرز طے شدہ قیمت پر’’ب‘‘کو فروخت کردے گا۔لیکن اگر قیمت میں اضافہ ہو گیا تو’’ب‘‘کوبیچنے کی بجائے مارکیٹ میں فروخت کرنے کی ترجیح دے گا۔اس صورت میں اگرچہ اس کی آپش فیس رائیگاں جائے گی تاہم اسے دوسری طرف سے فائدہ ہو جائے گا۔ فروختی اختیار کا دوسرا مقصد مستقبل میں ممکنہ نقصان سے پیشگی تحفظ ہے۔مثلاً’’الف‘‘ کے پاس ایک امریکی ڈالر ہے جس کی حالیہ قیمت اسّی روپے ہے۔’’الف‘‘اس کشمکش میں ہے کہ وہ یہ ڈالر اپنے پاس رکھے یا ابھی فروخت کردے۔کیونکہ اگر وہ اپنے پاس رکھتا ہے تو اس کی قیمت گرنے کا احتمال ہے۔اور اگر ابھی فروخت کرتا ہے تو ممکن ہے آئندہ اس کی قیمت بڑھ جائے اوریہ نفع سے محروم رہے۔لہٰذا’’الف‘‘ ’’ب‘‘ کو آپشن فیس ادا کر کے ایک مہینے تک اسی روپے میں ڈالت بیچنے کا اختیار خرید لیتا ہے۔اب اگر مقررہ تاریخ تک ڈالر کی قیمت بڑھ گئی تو وہ کسی دوسرے کو فروخت کردے گا۔اور اگر کم ہو گئی تو اسی روپے میں ’’ب‘‘کو فروخت کردے گا۔گویا’’الف‘‘یہ