کتاب: مچھلی کے پیٹ میں - صفحہ 29
۔انھیں سخت تعجب ہوا۔اور ان میں سے بعض لوگ تو سمجھے کہ یہ کسی مزاحیہ ڈرامے اور کامیڈی پروگرام کا کوئی حصہ ہے۔
امام محترم نے اپنی گفتگو کے آغاز میں پہلے بسم اللہ پڑھی، پھر اللہ عزّوجل کی حمد و ثنا بیان کی۔اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر درود و سلام بھیجا۔پھر انھوں نے لوگوں کو وعظ و نصیحت کرنا شروع کیا۔لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔
بعض تو ہنسنے لگے۔اور بعض نے اس پر تنقید شروع کر دی۔کچھ تو ایسے بھی تھے جنھوں نے شیخِ محترم پر فقرے کسنا، ان کا مذاق اڑانا اور ہوٹنگ(hooting)کرنا شروع کر دیا۔موصوف اپنے وعظ میں لگے رہے اور ان لوگوں کی باتوں اور حرکتوں پر کوئی توجہ نہ دی۔یہاں تک کہ وہاں موجود لوگوں میں سے ایک شخص اٹھا۔اس نے لوگوں کو خاموش کروایا۔اور ان سے مطالبہ کیا کہ تم ایک مرتبہ توجہ سے اس بزرگ کی بات تو سن لو۔لوگوں پر خاموشی چھانے لگی۔اور دلوں پر سکینت واطمینان کا نزول شروع ہو گیا۔یہاں تک کہ سب آوازیں بند ہو گئیں۔شیخ صاحب کے سوا کسی کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔
شیخ نے وہ باتیں کہیں جو انھوں نے اس سے قبل نہیں سنی تھیں۔وہ آیاتِ قرآنیہ پڑھیں جو پہاڑوں کو لرزا کر رکھ دینے والی ہیں۔احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مثالیں پیش کیں۔بعض نافرمانوں کی توبہ کے واقعات ذکر کیے۔اور خود اپنے آنسوؤں پر قابو پاتے ہوئے کہنے لگے:اے لوگو! تم طویل عرصے سے جی رہے ہو۔تم نے اللہ کی بہت نافرمانیاں کی ہیں۔ان نافرمانیوں کی لذت اب کہاں گئی ہے؟