کتاب: مچھلی کے پیٹ میں - صفحہ 161
اسے اپنی زندگی میں کئی مرتبہ ختم کرو گی۔ میں نے اس سے پوچھا: کیا تم سورۃ الفاتحہ پڑھ سکتی ہو؟ وہ بڑی خوشی سے کہنے لگی: ہاں! اور ساتھ ہی اس نے بڑی ترتیل کے ساتھ پڑھنا شروع کردیا: ﴿اَلْحَمْدُ ِللّٰہِ َربِّ الْعَالَمِیْنَ۔اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔﴾ حتیٰ کہ اس نے پوری سورت فاتحہ پڑھ دی۔پھر اس نے قرآن کی آخری سورتیں پڑھنا شروع کیں جو اسے زبانی یاد تھیں۔مجھے اس کی عربی دانی اور تلفظ پر تعجب ہورہا تھا جو بہت حد تک صحیح تھا۔وہ اپنی زندگی کے بارے میں بتا رہی تھی کہ قرآن کو سیکھنے کے لیے وہ کیا کیا کچھ کر رہی ہے۔ اچانک اس کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور کہنے لگی: اگر میں مرگئی اور میں نے قرآنِ کریم نہ پڑھا تومیں جہنم میں جاؤں گی۔اللہ کی قسم! میں نے ایک کیسٹ سنی ہے جس میں ہے کہ قرآن کو پڑھنا لازم ہے۔یہ اللہ کا کلام ہے۔عظمت والے رب کا کلام۔جب وہ عظمتِ باری تعالیٰ کے بارے میں گفتگو کر رہی تھی اور قرآن کے حقوق کا تذکرہ کر رہی تھی تو وہ بیچاری اپنے آنسوؤں کو روکنے کی بڑی کوشش کر رہی تھی جو اس کی آنکھوں سے ٹپکنے کو بیتاب لگ رہے تھے ..میں اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکی اور بے اختیار رونے لگی۔ میں دیکھ رہی تھی کہ ایک عجمی عورت ہے۔ایک بے دین()قسم کے ملک سے آئی ہے۔وہ اس بات سے ڈر رہی ہے کہ کل وہ اپنے اللہ