کتاب: مچھلی کے پیٹ میں - صفحہ 14
میں نے اس سے اپنی شفقت و محبت کا اظہار کیا اور پیار سے سبب دریافت کیا تو اس نے اپنے رونے کا سبب بتانا شروع کر دیا۔میں غور سے اس کی بات سن رہا تھا اور اندر ہی اندر خون کے آنسو پی رہا تھا۔ جانتے ہیں کہ اس نے اپنے رونے کی وجہ کیا بتائی تھی؟ وجہ یہ تھی کہ اس کا بھائی عمر اس کے پاس پہنچنے سے لیٹ ہو گیا تھا جو اسے مسجد پہنچایا کرتا تھا۔آج چونکہ جمعہ کا دن تھا… اسے ڈر لگنے لگا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو آج اسے نماز جمعہ کے لیے صفِ اول میں جگہ نہ ملے… اس نے پھر سے کبھی عمر کو اور کبھی اپنی ماں کو آوازیں دینا شروع کر دیں… مگر اُس کی آواز کو سننے والا اس کے قریب دوسرا کوئی نہیں تھا… میں نے اس کی بے نور آنکھوں سے ٹپ ٹپ گرتے آنسووں کو دیکھنا شروع کیا… اور میں ا س کی باقی گفتگو سننے کا متحمل ہی نہ ہوا… میں نے اپنا ہاتھ اس کے منہ پر رکھ دیا… اور اس سے کہا: اے سالم! تم اس وجہ سے رو رہے ہو؟ اس نے کہا:جی ہاں! میں اپنے دوستوں ساتھیوں کو بھول گیا… میں دعوتِ ولیمہ کو بھی بھلا بیٹھا… اور بے ساختہ میں نے کہا: سالم! غمگین نہ ہو… جانتے ہو آج تمھیں مسجد کون لے جائے گا؟ اس نے بڑی معصومیت سے کہا:یقینا مجھے صرف عمر ہی مسجد لے جائے گا… لیکن مشکل یہ ہے کہ وہ ہمیشہ لیٹ ہو جاتا ہے۔ میں نے کہا:نہیں سالم! آج تجھے عمر نہیں بلکہ میں خود مسجد لے کر جاؤں گا۔