کتاب: مچھلی کے پیٹ میں - صفحہ 13
ہوا… میرے نزدیک ابھی بہت سویرا تھا۔ میں ایک ولیمہ پارٹی میں مدعو()تھا… میں نے نیا خوبصورت لباس زیبِ تن کیا، اپنے آپ کو پرفیوم سے خوب معطّر کیا اور گھر سے باہر نکلنے کے لیے کوریڈور سے گزر رہا تھا کہ سالم پر نگاہ پڑی جو بڑی دلسوزی کے انداز سے رو رہا تھا… اس منظر نے میرے قدم روک لیے… سالم کے بچپن سے لے کر آج تک یہ پہلا موقع تھا کہ اس کے رونے نے مجھے اپنی طرف متوجہ کیا ہو۔دس سال گزر گئے تھے کہ میں نے کبھی اس کی طرف توجہ نہیں دی تھی… اس مرتبہ بھی میں نے اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کی مگر مجھ سے برداشت نہیں ہوا… میں کمرے میں ہی تھا کہ اس کے رونے اور اپنی ماں کو پکارنے کی آوازیں سن رہا تھا۔ میں اس کی طرف متوجہ ہوا… پلٹ کر اس کے قریب گیا… اور میں نے کہا:سالم! تم رو کیوں رہے ہو؟ جب اس نے میری آواز سنی تورونا بند کر دیا اور جب اسے یہ شعور ہوا کہ میں اس کے قریب ہی ہوں تو اس نے اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں کو اِدھر اُدھر گھما کر اپنے چاروں طرف کچھ ٹٹولنا شروع کر دیا… اسے کیا ہوا ہے؟… میں نے محسوس کیا کہ یہ تو مجھ سے دور بھاگنے کی کوشش کر رہا ہے!! اور یوں لگتا تھا کہ جیسے وہ زبانِ حال سے کہہ رہا ہو کہ ابو جان! اب آپ کو میرے وجود کا احساس ہوا ہے؟ گذشتہ دس سالوں کے دوران آپ کہاں تھے؟ میں اس کے پیچھے ہی ہو لیا جبکہ وہ اپنے کمرے میں داخل ہو گیا… شروع میں تو اس نے اپنے رونے کی وجہ بتانے سے انکار کر دیا لیکن جب