کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 8
’’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہٗ وَعَافِہٖ وَاعْفُ عَنْہٗ،وَاَکْرِمْ نُزُلَہٗ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہٗ،وَاغْسِلْہٗ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ،وَنَقِّہٖ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الثَّوْبَ الاَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ،وَاَبْدِلْہٗ دَارًا خَیْرًا مِّنْ دَارِہٖ،وَاَھْلاً خَیْرًا مِّنْ اَھْلِہٖ وَزَوْجًا خَیْرًا مِّنْ زَوْجِہٖ،وَاَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ،وَاَعِذْہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ‘‘[مسلم] ’’یاالٰہی!اس کے گناہ بخش دے اور اس پر رحم کر اور اس کو عافیت دے اور اس کو معاف کردے،اور اس کی اچھی مہمانی کر اور اس کی قبر کو کشادہ کردے،اور اس(کے گناہوں ) کو(بخشش کے) پانی،برف اور اَولوں سے دھو ڈال،اور اس کو گناہوں سے اس طرح پاک کردے جیسا کہ سفید کپڑے کو تو میل سے صاف کرتا ہے،اور اس کو اس کے دنیا کے گھر سے بہتر گھر اور اس کے یہاں کے گھر والوں سے بہتر گھر والے اور اس کے یہاں کے جوڑے سے بہتر جوڑا،وہاں[آخرت میں ) عطا کر،اور اس کو جنت میں داخل کر اور اس کو قبر کے عذاب اور جہنم کے عذاب سے پناہ دے۔‘‘راوی کہتے ہیں:میں نے یہ تمنا کی کہ کاش یہ جنازہ میرا ہوتا۔ ٭ قبر کے پاس کھڑے ہوکر دعا اور طلبِ مغفرت کرنا حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کی روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو قبر میں رکھتے تو فرماتے:(بِسْمِ اللّٰه وَعَلٰی سُنَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ):’’اﷲ تعالیٰ