کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 31
’’حضرت جابر رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے اوران پر کتبے لگانے اور ان پر عمارت(قبہ،گنبد،مقبرہ وغیرہ) بنانے سے منع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر بیٹھنے سے بھی منع فرمایا‘‘۔ (قبر پر بیٹھنے کی نہی سے قبر پر مجاور بن کر بیٹھنا یا قبر پر چلہ کشی کرنے کیلئے بیٹھنا،یا یوں ہی قبر پربیٹھنا،سب صورتیں منع ہوگئیں ) امام إبن قیم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: ’’قبروں کو بلند کرنا،اینٹ اور پتھر سے اس کی تعمیر کرنا،اس کو مضبوط کرنا،اس کو مٹی کا لیپ دینا یا اس پر قبے تعمیر کرنا،رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں ہے،بلکہ یہ مکروہ بدعت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے مخالف ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اس طرح کی تمام اونچی قبروں کو زمین کے برابر کرنا ہے‘‘۔[زاد المعاد:1؍524] ٭دسواں،بیسواں،چہلم اور برسی وغیرہ در حقیقت یہ قومِ فرعون کی رسمیں ہیں جو اسلام سے پہلے ان میں تھیں اور پھر ان سے دوسری قوموں میں پھیلیں،یہ نہایت بری بدعت ہے جس کی کوئی اصل اسلام میں نہیں ہے،اور نہ ہی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اﷲ عنہم اور نہ ہی سلف صالحین سے یہ ثابت ہے کہ انہوں نے میت کے گھر میں کوئی محفل برپا کی،نہ