کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 29
قرآن،یا نوافل کی ادائیگی،یا ذکر،یا درود شریف پڑھ کر وقف کرنے والے کی روح،یا جس[ولی یا بزرگ ) کی زیارت کے لئے زائر آیا ہوا ہو اس کی روح کو ثواب پہنچانے کے لئے وقف کرنا‘‘۔[أحکام الجنائز للألبانی:321] ٭ میت پر قرآن پڑھنے کے لئے لوگوں کواجرت پر حاصل کرنا شیخ الإسلام امام إبن تیمیہ رحمہ اﷲ،فرماتے ہیں: ’’میت پر قرآن پڑھنے اور اس کا ثواب میت کو پہنچانے کے لئے لوگوں کواجرت پر حاصل کرنامشروع نہیں ہے،اور نہ ہی علماء میں سے کسی نے اسے مستحب قرار دیا ہے،اسی طرح صرف تلاوت اورایصالِ ثواب کی غرض سے قرآن پڑھنے والوں کو کرایہ پر حاصل کرنا بھی درست نہیں ہے۔اور اگر میت کے طرف سے ان لوگوں پر صدقہ کیا جائے جو قرآن پڑھتے(یا حفظ کرتے ) ہیں تو اس سے میت کو فائدہ ہوگا اور اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے‘‘۔ [مجموع الفتاویٰ:24؍300-316] نیز دوسری جگہ فرماتے ہیں:’’اس کے باوجود اسلاف کی یہ عادت نہیں تھی کہ جب وہ نفلی نماز،یا روزہ،یا حج،یا تلاوتِ قرآن کرتے تو اس کا ثواب اپنے عام یا خاص مرحومین کو پہنچاتے،اس لئے لوگوں کو چاہیئے کہ وہ سلف صالحین کے طریقے