کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 27
اورشیخ إبن عثیمین رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: ’’احادیثِ مبارکہ میں مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کا کوئی ثبوت مجھے معلوم نہیں ہے،اسی لئے اس سے بچنا چاہئے،اس لئے کہ عبادات میں اصل منع ہے،جب تک کسی عبادت کی مشروعیت کا ثبوت کسی صحیح دلیل سے نہ ملے اس وقت تک وہ مشروع نہیں ہوسکتی‘‘۔[فتاویٰ إسلامیۃ:1؍52] ٭قبر پر پودا یا کھجور کی ٹہنی لگانا شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: ‘’قبروں پر درخت یا ٹہنی لگانا،یا ان پر گیہوں یا جو وغیرہ بونا مشروع نہیں ہے،اس لئے کہ یہ کام نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اور نہ خلفائے راشدین رضی اﷲ عنہم نے،اور وہ حدیث جس میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قبروں پر ٹہنی لگائی،وہ اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلع فرمادیا تھا کہ یہ دونوں عذابِ قبر میں مبتلا ہیں،چنانچہ یہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور ان دونوں قبروں کے ساتھ خاص ہے،اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں قبروں کے علاوہ اور کسی کے ساتھ یہ معاملہ نہیں فرمایا،تومسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی ایسی بدعت کو نہ شروع کریں جسے اﷲ عز وجل نے مشروع نہیں کیا ہے‘‘۔