کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 26
‘’قبر پر بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنا اور میت کو تلقین کرنا،جس طرح آج کل لوگ کرتے ہیں،رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ نہیں تھی،اور اس تعلق سے امام طبرانی نے اپنی معجم میں حضرت أبو أمامہ رضی اﷲ عنہ کی جو مرفوع روایت ذکر کی ہے وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا ثابت نہیں،اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں سے یہ ہے کہ لوگ(میت کے گھر ) کھانے کے لئے جمع ہوں،اور اس کے لئے اس کی قبر کے پاس یا اور کسی جگہ اکٹھے ہوکر قرآن پڑھیں،یہ تمام نئی اور مکروہ بدعات ہیں‘‘۔[زاد المعاد:1؍522-527] ٭ سورہ فاتحہ اور یٰس ٓ وغیرہ کی تلاوت کرنا مُردوں پر سورۂ فاتحہ اورقبرستان میں سورۂ یٰس ٓ پڑھنا اور اسی طرح گیارہ مرتبہ سورہ ٔاخلاص پڑھنا بدعت ہے۔[أحکام الجنائز للألبانی:325] شیخ إبن باز رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: ’’میت کی تدفین کے بعد یا اس سے پہلے سورہ یٰس ٓیا اس کے علاوہ اور کسی سورت کی تلاوت مشروع نہیں ہے،اور نہ ہی قبرستان میں تلاوت مشروع ہے،اس لئے کہ نہ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیا ہے اور نہ ہی خلفائے راشدین نے،یہ تمام امور بدعت ہیں‘‘۔[فتاویٰ إسلامیۃ:1؍52]