کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 25
صلی اللہ علیہ وسلم ہر اس شخص سے اپنی لا تعلقی کا اظہار فرماتے جس نے مصیبت کی وجہ سے اپنے کپڑے پھاڑ ے،یا نوحہ خوانی کرتے ہوئے اپنی آواز کو بلند کیا،یا اپنے سر کو منڈوالیا‘‘۔[زاد المعاد:1؍527] ٭ جنازہ کے ساتھ بلند آواز سے ذکر کرنا،یا تلاوتِ قرآن کرنا شیخ الإسلام امام إبن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتےہیں: ’’جنازہ کے ساتھ بآواز بلند ذکر کرنا یا قرآن وغیرہ پڑھنا مستحب نہیں ہے،یہی ائمۂ اربعہ کا مذہب ہے،اور یہی اسلاف میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہ اللہ سے منقول ہے،اور اس بارے میں مجھے کسی کے اختلاف کا علم نہیں ہے‘‘۔ [مجموع الفتاویٰ:24؍293] ٭ قبر پر میت کو تلقین کرنا اور قرآن پڑھنا تلقین سے مرادمیت کو دفنانے کے بعد اسے شھادتین اور ان سوالات کے جواب کی تلقین کرنا جو اس سے عنقریب پوچھے جائیں گے اور وہ ہیں:’’تیرا رب کون ہے ؟ تیرا دین کیا ہے ؟ اور تیرا نبی کون ہے ؟‘‘۔ [الدرر السنیۃ:5؍86 الروض:2؍122] امام إبن قیم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: