کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 18
اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
‘’سب سے پاکیزہ مال وہ ہے جو انسان اپنی کمائی سے کھاتا ہے اور اس کی اولاد بھی اسی کی کمائی کا ایک حصہ ہے‘‘۔
[ابوداؤد:اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کوصحیح قرار دیاہے[
علامہ البانی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:
’’اس آیت اور حدیث کے مفہوم کی چند اوراحادیث بھی تائید کرتی ہیں جوبالخصوص والد کو اپنی نیک اولاد کے عمل(جیسے:صدقہ،روزہ اور غلام آزاد کرنے وغیرہ) سے فائدہ پہنچانے کے سلسلے میں وارد ہوئی ہیں‘‘۔
شیخ الإسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اﷲ،اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿ وَ اَنْ لَیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلاَّ مَا سَعٰی﴾کے متعلق فرماتے ہیں:’’سچ تویہ ہے کہ آدمی اپنی کمائی کا سب سے زیادہ مستحق ہے،اور جس چیز کا وہ مالک ہے اس کا وہ بھر پور استحقاق رکھتا ہے،جس طرح کہ وہ اپنی ذاتی کمائی کا مالک ہے۔لیکن دوسرے کی کمائی کا حقدار اور مالک دوسرا ہے نہ کہ وہ خود،لیکن یہ اس بات کے لئے مانع نہیں ہے کہ وہ غیر کی کمائی سے(موت کے بعد ) فائدہ حاصل کرے،جس طرح کہ(اپنی زندگی میں ) دوسرے کی کمائی سے فائدہ اٹھاتا تھا‘‘۔[مجموع الفتاویٰ:24؍312]