کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 14
٭ میت کی جانب سے صدقہ ادا کرنا حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے:’’ایک شخص نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:’’میری ماں کا اچانک انتقال ہوگیا،اور وہ وصیت نہیں کرسکی،اور مجھے یقین ہے کہ اگر اسے بات کرنے کا موقعہ ملتا تو وہ ضرور صدقہ کرتی،اگر میں اس کی جانب سے صدقہ کروں تو کیا اسے اور مجھے ثواب ملے گا ؟،،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں!‘‘پھرانہوں نے اپنی ماں کی جانب سے صدقہ کیا‘‘۔[متفق علیہ] امام نووی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:’’اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ میت کی جانب سے صدقہ اسے فائدہ پہنچاتا ہے اور اس کا ثواب اسے ملتا ہے‘‘۔ شیخ الإسلام امام إبن تیمیہ رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں: ’’علمائے اہلِ سنت والجماعت کے درمیان،صدقہ اورعتق[غلاموں کو آزاد کرنا]جیسی مالی عبادات کے ثواب پہنچنے کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے،اگرچہ کہ کسی نے اپنی کمائی سے ہی یہ کام کیا ہو،جس طرح غیر کی دعا اور صدقہ سے اسے فائدہ پہنچتا ہے اسی طرح ہر مسلمان کی جانب سے جو بھی میت کو پہنچے گا اسے فائدہ حاصل ہوگا،چاہے وہ اس کا رشتہ دار ہو یا نہ ہو،بالکل اسی طرح جیسا کہ اس کی نمازِ جنازہ ادا کرنے اور قبر کے پاس کھڑے ہوکر دعائے مغفرت کرنے والوں سے