کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 13
سے روزوں کی قضا کی جاسکتی ہے،اس کے لئے بیٹے ہی کو مخصوص کرنا درست نہیں‘‘۔[مجموع الفتاویٰ:24؍310۔311] امام نووی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: ’’تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نذر ماننا درست ہے اور اسے پورا کرنا واجب ہے،جب کہ وہ اﷲ کی اطاعت میں ہو‘‘۔ امام إبن قیم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: ’’میت کی جانب سے نذر مانے ہوئے روزے،جو اصلی فرض روزوں سے درجہ میں کم تر ہیں،رکھے جائیں گے،یہ حضرت إبن عباس اور ان کے اصحاب کا قول ہے اور یہی صحیح ہے۔،اس لئے کہ فرض روزے فرض نمازوں کی طرح ہیں،جس طرح کوئی دوسرے کی جانب سے نماز نہیں پڑھ سکتا،اور نہ ہی دوسرے کی جانب سے اسلام قبول کرسکتا ہے،اسی طرح روزے بھی ہیں،لیکن جہاں تک نذر کا معاملہ ہے تووہ ذمہ داری کے اعتبار سے قرض کی طرح ہے،اس لئے ولی کا میت کی جانب سے اس کا ادا کرنا اسی طرح مقبول ہے جس طرح کہ قرض،اور یہ عین سمجھ کی بات ہے‘‘۔[تہذیب السنن:3؍276]