کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 12
’’اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ قرض کسی بھی شخص کی جانب سے ادا کیا جاسکتا ہے،قرض کی ادائیگی اولاد ہی کے لئے مخصوص کرنا ضروری نہیں‘‘۔
[مجموع الفتاویٰ:24؍311]
٭ نذر اور روزہ وغیرہ کی قضا
حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما کی روایت ہے کہ:’’حضرت سعد بن عبادۃ رضی اﷲ عنہ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ماں کی ایک نذر کے متعلق فتویٰ طلب کیاجسے پورا کرنے سے پہلے ہی وہ وفات پاچکی تھیں،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم اسکی جانب سے اس نذر کو پورا کرو‘‘۔[متفق علیہ]
ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’جوشخص اس حال میں انتقال
کرجائے کہ اس کے ذمہ روزے ہوں،تو اس کی جانب سے اس کا ولی روزہ رکھے گا‘‘۔[متفق علیہ]
شیخ الإسلام امام إبن تیمیہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:
’’یہ صحیح احادیث اس بات کی صراحت کرتی ہیں کہ میت نے جن روزوں کی نذر مانی تھی اس کی قضا کی جائے گی،اور اس کو قرض کی ادائیگی سے تشبیہ دی،جس طرح قرض کی ادائیگی ہر کسی کی جانب سے درست ہے،اسی طرح کسی بھی شخص کی جانب