کتاب: مسلمان کو موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے کام - صفحہ 11
کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’ایک مسلمان کی دعا،اپنے مسلمان بھائی کے لئے،اس کی عدم موجودگی میں مقبول ہوتی ہے،اس کے پاس ایک فرشتہ متعین کردیا جاتا ہے،جب بھی وہ اپنے بھائی کے لئے کسی بھلائی کی دعا کرتا ہے تو متعین فرشتہ آمین کہتا ہے اور کہتا ہے کہ تجھے بھی اسی طرح ملے‘‘۔[رواہ مسلم]
بلکہ نمازجنازہ خود اس کی سب سے بڑی مثال ہے،اس لئے کہ اس کا اکثر حصہ میت کے حق میں دعا اور استغفار پر مشتمل ہے،جس کا بیان گذر چکا ہے۔
٭ میت کے قرض کی ادائیگی
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’مومن کی روح اس کے قرض کی وجہ سے لٹکی رہتی ہے،یہاں تک کہ اس کی جانب سے وہ قرض ادا کردیا جائے‘‘[بخاری]
اور حضرت ابو قتادۃ رضی اﷲ عنہ کی روایت جو ایک میت کی جانب سے قرض کی ادائیگی کے بارے میں ہے،جب انہوں نے اس کی جانب سے اس کا قرض ادا کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اب اس پر اس کی چمڑی ٹھنڈی ہوگئی‘‘۔(یعنی اب اس کے جسم کو سکون ملا ہے )[رواہ الحاکم وصححہ ووافقہ الذہبی۔وصححہ الألبانی]
شیخ الإسلام امام إبن تیمیہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: