کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 95
والے مالِ غنیمت میں سے معاوضہ دیں،تو اسے ایسا کرنے کی بھی اجازت ہے۔‘‘ لوگوں نے کہا:’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم برضا و رغبت بغیر کوئی معاوضہ وصول کیے انھیں آزاد کرتے ہیں۔[1] ایک روایت میں ہے،کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بنی ہاشم کے قبضے میں جو قیدی تھے،میں نے انھیں بھی بنوہوازن کی طرف لوٹا دیا ہے۔‘‘[2] ایک دوسری روایت میں مذکور ہے،کہ مہاجرین نے کہا: ’’جو کچھ ہمارے پاس ہے،وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔‘‘ انصار نے بھی ایسے ہی کہا۔[3] ۳: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر وادیٔ عرنہ میں جاہلیت کے تمام افعال،طے شدہ غیر شرعی تجارتی معاملات اور خون بہا کو کالعدم قرا ردینے کا جب تاریخی اعلان کیا،تو ان کے کالعدم کیے جانے کی ابتدا اپنے قریبی رشتہ داروں سے متعلق معاملات سے کی۔امام مسلم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انھوں نے فرمایا:’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وادیٔ عرنہ میں تشریف لائے،لوگوں سے مخاطب ہوئے اور ارشاد فرمایا:’’تمھارے خون اور مال ایک دوسرے پر حرام ہیں۔ان کی حرمت اسی طرح ہے،جس طرح آج کے تمھارے اس دن کی،تمھارے اس مہینے،اور تمھارے اس شہر کی حرمت۔
[1] صحیح البخاري،کتاب المغازی،باب قول اللّٰه تعالیٰ ’’وَیَوْمَ حُنَیْنٍ‘‘،جزء حدیث نمبر ۴۳۱۸ وحدیث نمبر ۴۳۱۹،۸/۳۲۔۳۳۔ [2] فتح الباري ۸/۳۳۔ [3] المرجع السابق ۸/۳۳۔