کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 94
نہیں پہنوں گا۔‘‘ امام بخاری نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،کہ انھوں نے بیان کیا،کہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہنی،تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں پہن لیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’میں نے سونے کی انگوٹھی پہنی۔‘‘ پھر اسے پھینک دیا اور فرمایا:’’میں اسے ہرگز کبھی بھی نہیں پہنوں گا۔‘‘ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔[1] ۲: غزوۂ حنین کے بعد جب بنو ہوازن کا وفد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارادہ فرمایا،کہ مسلمان ان کے قیدی واپس کردیں،تو سب سے پہلے جو قیدی آپ کے اور بنی ہاشم کے قبضے میں تھے،اُنھیں واپس لوٹانے کا اعلان کیا،پھر عام مسلمانوں کو قیدی لوٹانے کی ترغیب دلائی۔ امام بخاری نے مروان اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں میں کھڑے ہو کر اللہ کی تعریف بیان کی،پھر ارشاد فرمایا: ’’تمھارے بھائی ہمارے پاس تائب ہوکر حاضر ہوئے ہیں،میرا خیال ہے،کہ میں ان کے قیدی واپس لوٹادوں۔جو شخص تم میں سے بغیر معاوضہ لیے بطیب خاطر انھیں قیدی واپس کرنا چاہتا ہے،اسے چاہیے،کہ وہ ایسا کرے اور جو تم میں سے یہ پسند کرتا ہے،کہ ہم اسے اولین حاصل ہونے
[1] صحیح البخاري،کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،باب الاقتداء بأفعال النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم،حدیث نمبر ۷۲۹۸،۱۳/۲۷۷۔