کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 77
ہے۔[1] ۹: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے اس قول سے رجوع کرلیا کہ ’’اگر فجر کا وقت ہوجائے تو جنبی روزہ نہ رکھے‘‘ جب انھیں معلوم ہوا،کہ یہ قول سنت کے خلاف ہے۔[2] ۱۰: حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے طواف وداع سے پہلے حائضہ عورت کے لیے سفر نہ کرنے کے بارے میں اپنی رائے سے اس وقت رجوع کرلیا،جب انھیں پتا چلا،کہ ان کی رائے سنت سے ہم آہنگ نہیں ہے۔[3] ۱۱: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے بیت اللہ کے دونوں شامی رکنوں کو چھونے کے سلسلے میں اپنی رائے سے رجوع کرلیا،جب انھیں معلوم ہوا کہ ان کا استلام سنت کے برعکس ہے۔[4] ۱۲: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے سرزمینِ روم کی طرف حملے کی غرض سے جانے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا،جب انھیں یہ پتا چلا،کہ یہ فیصلہ سنت کے منافی ہے۔[5] ۱۳: فلسطین کے گورنر عمیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے ذمیوں کو سزا دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا،جب انھیں معلوم ہوا،کہ یہ فیصلہ سنت کے مطابق نہیں ہے۔[6] ۱۴: حضرت عمر بن عبد العزیز نے بھی اپنا ایک فیصلہ اس وقت واپس لے لیا،جب
[1] واقعہ کی تفصیل اور تخریج ’’حکم الإنکار فی مسائل الخلاف‘‘ صفحات۲۵،۲۶ پر ملاحظہ کیجئے۔ [2] دیکھئے واقعہ کی تفصیل اور تخریج میری کتاب ’’مسؤولیۃ النساء فی الامر بالمعروف والنھی عن المنکر‘‘ ص ۹۲۔۹۳۔ [3] اسی کتاب کا صفحہ نمبر ۷۲ دیکھئے۔ [4] قصے کی تفصیل اور تخریج ’’ حکم الإنکار فی مسائل الخلاف‘‘ ص ۲۶۔۲۷ دیکھئے۔ [5] المرجع السابق ص ۶۶۔۶۷ میں ملاحظہ فرمائیے۔ [6] المرجع السابق ص ۶۸ میں ملاحظہ فرمائیے۔