کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 76
۲: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عورتوں کے زیادہ مہر مقرر کرنے کے بارے میں اپنا فیصلہ اس وقت واپس لے لیا،جب انھیں یہ بتایا گیا،کہ یہ فیصلہ قرآن کریم کے خلاف ہے۔[1] ۳: فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے عورت کو اپنے شوہر کی دیت سے محروم رکھنے کے بارے میں فیصلہ اس وقت واپس لے لیا،جب انھیں یہ پتا چلا کہ،ان کا فیصلہ سنت کے خلاف ہے۔[2] ۴: فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے دیوانی عورت کو رجم کرنے کے سلسلے میں اپنا فیصلہ واپس لے لیا،جب انھیں بتلایا گیا کہ ان کا فیصلہ سنت کے خلاف ہے۔[3] ۵: فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے انگلیوں کی دیت کے بارے میں اپنا فیصلہ واپس لے لیا،جب انھیں بتایا گیا،کہ یہ فیصلہ سنت کے خلاف ہے۔[4] ۶: فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حائضہ عورت کو طوافِ وداع کیے بغیر سفر کرنے سے منع کرنے کا جو فیصلہ صادر کیا تھا،انھوں نے اس سے اس وقت رجوع کرلیا،جب انھیں معلوم ہوا،کہ یہ فیصلہ سنت کے خلاف ہے۔[5] ۷: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے محرم کے لیے شکار کا گوشت(جو اس نے خود شکار نہ کیا ہو اور نہ شکار کا حکم دیا ہو)کھانے کے سلسلے میں جواز کی رائے،اس وقت ترک کردی،جب انھیں یہ معلوم ہوا،کہ ان کی رائے سنت کے خلاف ہے۔[6] ۸: حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ،نے مرتدین کو آگ میں جلانے کے سلسلے میں اپنی رائے سے رجوع کرلیا،جب انھیں پتا چلا،کہ ان کی رائے سنت کے برعکس
[1] ان چاروں واقعات کی تفصیل اور تخریج ’’حکم الإنکار فی مسائل الخلاف‘‘ ص ۵۹۔۶۲ پر دیکھئے۔ [2] ان چاروں واقعات کی تفصیل اور تخریج ’’حکم الإنکار فی مسائل الخلاف‘‘ ص ۵۹۔۶۲ پر دیکھئے۔ [3] ان چاروں واقعات کی تفصیل اور تخریج ’’حکم الإنکار فی مسائل الخلاف‘‘ ص ۵۹۔۶۲ پر دیکھئے۔ [4] ان چاروں واقعات کی تفصیل اور تخریج ’’حکم الإنکار فی مسائل الخلاف‘‘ ص ۵۹۔۶۲ پر دیکھئے۔ [5] واقعہ کی تفصیل اور تخریج المرجع السابق کے ص ۷۴ پر دیکھئے۔ [6] واقعہ کی تفصیل اور تخریج المرجع السابق کے ص ۴۰۔۴۴ پر دیکھئے۔