کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 73
۵: نماز عصر کے بعد دو رکعت پڑھنے کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور حضرت طاؤس رحمہ اللہ کے درمیان پیدا ہونے والا تنازعہ سنت کے مطابق نمٹایا گیا۔[1] خلاصہ کلام یہ ہے،کہ حضرت ابوبکر کے لشکرِ اسامہ رضی اللہ عنہما روانہ کرنے کے واقعہ سے ہمیں ایک سبق یہ حاصل ہوا،کہ صدیق اکبر نے اس سلسلے میں پیدا ہونے والے باہمی نزاع کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی طرف لوٹادیا اور اس پر بے مثال استقامت کا مظاہرہ کیا اور مسلمانوں کو حکم دیا،کہ مضبوطی سے یہی طرزِ عمل اپنائیں۔باہمی نزاع کو نمٹانے کے لیے دوسرے صحابہ کرام بھی یہی طرزِ عمل اپنایا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا کرے،وہی سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔ 
[1] ملاحظہ ہو:سنن الدارمي،باب ما یتقی من تفسیر حدیث النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم وقول غیر عند قولہ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔حدیث نمبر ۴۴۰،۱/۹۵۔