کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 72
لاسی طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے صحابہ کرام اور اس امت کے سلف صالحین باہمی نزاع کو کتاب و سنت کی طرف لوٹا دیا کرتے تھے۔ اس کے بہت سے شواہد ملتے ہیں،جن میں سے چند ایک یہ ہیں: ۱: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر پیدا ہونے والا جھگڑا قرآن حکیم کی طرف رجوع کرکے نمٹایا گیا۔[1] ۲: انتخاب خلیفہ کے وقت پیدا ہونے والا جھگڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرزِ عمل کو پیش نظر رکھتے ہوئے نمٹایا گیا،کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نماز کا امام مقرر کیا تھا۔[2] ۳: حضرت زید بن ثابت اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے مابین حائضہ عورت کے طوافِ وداع کے ساقط ہونے کے سلسلے میں پیدا ہونے والا اختلاف سنت کی طرف رجوع کرتے ہوئے نمٹایا گیا۔[3] ۴: حضرت عبد اللہ بن عباس،حضرت ابوسلمہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کے مابین فوت شدہ شوہر والی خاتون کی عدت کے بارے میں پیدا ہونے والا اختلاف سنت کے مطابق نمٹایا گیا۔[4]
[1] ملاحظہ ہو:اس کتاب کا ص ۶۵۔ [2] تفصیل اور حوالے کے لیے اس کتاب کا ص ۶۷ دیکھئے۔ [3] ملاحظہ ہو:المسند،حدیث نمبر ۳۲۵۶،۵/۸۹؛ وصحیح مسلم کتاب الحج،باب وجوب طواف الوداع وسقوطہ عن الحائض،حدیث نمبر ۳۸۱(۱۳۲۸)،۲/۹۶۳۔۹۶۴۔ [4] ملاحظہ ہو:صحیح البخاري،کتاب التفسیر،باب {وأولات الأحمال أجلہن ان یضعن حملہن} حدیث نمبر ۴۹۰۹،۸/۶۵۳؛ وصحیح مسلم،کتاب الطلاق،باب انقضاء عدۃ المتوفی عنہا زوجہا وغیرہا بوضع الحمل،حدیث نمبر ۵۷۔(۱۴۸۵)،۲/۱۱۲۲۔۱۱۲۳۔