کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 71
میرے سوا کوئی باقی نہ رہے،تب بھی میں اسے نافذ کرکے رہوں گا۔‘‘ اسی طرح فاروق اعظم جب صدیق اکبر رضی اللہ عنہما کے پاس تشریف لے گئے اور اسامہ کی بجائے کسی عمر رسیدہ شخص کو اس منصب پر فائز کرنے کا حضراتِ انصار کا مطالبہ پیش کیا،تو حضرت ابوبکر نے اس بارے میں فیصلے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی طرف رجوع کرتے ہوئے فرمایا: ’’اے ابن خطاب تیری ماں تجھے گم کردے!ٍرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس منصب پر نامزد کیا اور تم مجھے مشورہ دیتے ہو،کہ میں اسے معزول کردوں۔‘‘[1] اسی طرح صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل کی،جو قرآن کریم میں بایں الفاظ نازل کیا گیا ہے: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا۔﴾[2] [مسلمانو!ٍاللہ کی اطاعت کرو،اللہ کے رسول کی اطاعت کرو اور ان لوگوں کی اطاعت کرو،جو تم میں حکم اور اختیار رکھتے ہوں۔پھر اگر کسی معاملے میں باہم جھگڑ پڑو،تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرو،اگر تم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو،اسی میں تمھارے لیے بہتری ہے اور اسی میں انجام کار کی خوبی ہے۔]
[1] تاریخ الطبري ۳/۲۲۶؛ نیز دیکھئے:الکامل ۲/۲۲۶۔ [2] سورۃ النساء / الآیۃ ۵۹۔