کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 58
۲: امام بخاری نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انھوں نے بیان کیا: ’’بَعَثَ النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم سَرِیَّۃً وَاَمَّرَ عَلَیْہِمْ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ وَأَمَرَہُمْ أَنْ یُطِیْعُوْہُ۔فَغَضِبَ عَلَیْہِمْ،وَقَالَ:’’اَلَیْسَ قَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم أَنْ تُطِیْعُوْنِيْ؟ قَالُوْا:’’بَلَی‘‘ قَالَ:’’قَدْ عَزَمْتُ عَلَیْکُمْ لَمَّا جَمَعْتُمْ حَطَبًا،وَاَوْقَدْتُمْ نَارًا،ثُمَّ دَخَلْتُمْ فِیْہَا۔‘‘ فَجَمَعُوْا حَطَبًا،فَاَوْقَدُوا نَارًا۔فَلَمَّا ہَمُّوا بِالدُّخُوْلِ،فَقَامُوْا،یَنْظُرُ بَعْضُہُمْ اِلَی بَعْضٍ،فَقَالَ بَعْضُہُمْ:’’إِنَّمَا تَبِعْنَا النَّبِیَّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم فِرَارًا مِنَ النَّارِ،أَفَنَدْخُلُہَا؟‘‘ فَبَیْنَمَاہُمْ کَذَلِکَ إِذْ خَمَدَتِ النَّارُ،وَسَکَنَ غَضَبُہُ،فَذُکِرَ لِلنَّبِیِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم،فَقَالَ:’’لَوْ دَخَلُوْہَا مَا خَرَجُوْا مِنْہَا أَبَدًا،إِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعْرُوْفِ۔‘‘[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھوٹا سا لشکر ارسال فرمایا اور اس پر ایک انصاری صحابی کو امیر مقرر کیا اور حکم دیا،کہ وہ اس کی بات مانیں۔وہ امیرِ لشکر کسی معاملے میں ان پر خفا ہوگیا اور کہا کہ:’’کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم نہیں دیا تھا،کہ تم میری بات مانو؟‘‘ انھوں نے کہا:’’کیوں نہیں۔‘‘ امیر کہنے لگا:’’میں نے فیصلہ کیا ہے،کہ تم لکڑیاں اکٹھی کرو اور آگ
[1] صحیح البخاري،کتاب الأحکام،باب السمع والطاعۃ للإمام مالم تکن معصیۃ،رقم الحدیث ۷۱۴۵،۱۳/۱۲۲۔