کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 56
﴿وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ﴾[1] [ہم نے جس کسی کو بھی منصب رسالت دے کر(دنیا میں)میں بھیجا،اسی لیے بھیجا،کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔] دوسری جگہ فرمایا: ﴿وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا۔﴾[2] [اور رسول - صلی اللہ علیہ وسلم - جو چیز تمھیں دیں،اسے لے لو،اور جس چیز سے روکیں،اس سے رک جاؤ۔] اگر غیر نبی کی اس کے ہر قول و فعل میں غیر مقید اطاعت کی جاتی،تو عالَم بشریت شدید تکلیف و مشقت سے دوچار ہوجاتا۔اس بارے میں قرآن کریم کے الفاظ ملاحظہ ہوں۔ ﴿وَاعْلَمُوْا اَنَّ فِیکُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ لَوْ یُطِیعُکُمْ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ۔﴾[3] [اور خوب یاد رکھو،کہ اللہ کے رسول- صلی اللہ علیہ وسلم - تم میں موجود ہیں۔اگر بہت سے معاملات میں،وہ تمھاری رائے پر عمل کرنے لگیں،تو تم مشقت میں مبتلا ہوجاؤ۔] اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اولی الامر کی ان باتوں پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے،جو معصیت سے پاک اور نیکی پر مبنی ہوں۔ارشاد ہے:
[1] سورۃ النساء / الآیۃ ۶۴۔ [2] سورۃ الحشر / الآیۃ ۷۔ [3] سورۃ الحجرات / الآیۃ ۷۔