کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 53
’’یقینا میں نے تم کو ایسی روشنی میں چھوڑا ہے،جس کی رات،اس کے دن کے مانند ہے،میرے بعد ہلاک ہونے والا شخص ہی اس سے ہٹے گا۔‘‘ اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی،کہ آپ کے حکم کی مخالفت کرنے والے پر ذلت و رسوائی مسلط کردی گئی۔امام احمد نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،کہ انھوں نے بیان کیا،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جُعِلَ الذِّلَّۃُ وَالصَّغَارُ عَلَی مَنْ خَالَفَ اَمْرِیْ،وَمَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ۔‘‘[1] ’’جس نے میرے حکم کی نافرمانی کی،وہ ذلّت و رسوائی کی گرفت میں آگیا،اور جس شخص نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی،وہ انہی میں سے گردانا گیا۔‘‘ خلاصۂ کلام یہ ہے،کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس لشکر کی روانگی سے ہمیں ایک سبق یہ حاصل ہوتا ہے،کہ اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ(علیہ الصلوٰۃ والسلام)کی عزت و نصرت کا سر رشتہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے جوڑ دیا ہے۔جس نے آپ کی اطاعت کی،وہ نصرت و قوت کا حق دار ٹھہرا اور جس نے آپ کی نافرمانی کی راہ کو اپنایا،وہ ذلّت و خواری سے دوچار ہوا۔اس وقت مشرق و مغرب میں امتِ اسلامیہ جس ذلّت و نکبت میں مبتلا ہے،وہ اس کے اعمال ہی کا نتیجہ ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جس شریعت کو لے کر مبعوث ہوئے تھے،اس سے امت نے اعراض کیا،تو اللہ تعالیٰ کی مدد کا سلسلہ ختم ہوگیا۔فارسی کے شاعر نے کتنی عمدہ بات کہی ہے تا شعارِ مصطفی از دست رفت قوم را رمزِ حیات از دست رفت
[1] المسند،جزء حدیث نمبر ۵۱۱۵،۷/۱۲۲۔شیخ احمد شاکر نے اس کی[سند کو صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:حاشیہ المسند ۷/۱۲۲)۔